دہلی فسادات میں کے ملزم شاہ رخ پٹھان Delhi Riots Accused Shah Rukh Pathan کی درخواست ضمانت کی دہلی پولیس نے مخالفت کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پوچھ گچھ کے دوران شاہ رخ نے کہا کہ اسے اپنے غیر قانونی کام پر بالکل بھی پچھتاوا نہیں ہے۔
شاہ رُخ پر الزام ہے کہ اس نے فروری 2020 کو دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران مبینہ طور پر پولیس ہیڈ کانسٹیبل کو پستول دکھائی تھی۔
پولیس نے عدالت میں کہا کہ شاہ رُخ کا خاندانی ریکارڈ مجرمانہ رہا ہے۔ اس لیے اگر ضمانت دی جاتی ہے تو گواہ اس سے بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔
پولیس اسٹیٹس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'ملزم غیر قانونی اسلحہ اور گولہ بارود اپنے پاس رکھتا تھا اور اسے اپنے غیر قانونی فعل پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ ایک پولیس اہلکار اور عام لوگوں پر گولی چلانے کا عمل ظاہر کرتا ہے کہ اگر ضمانت پر رہا کیا گیا تو وہ اس طرح کی مجرمانہ سرگرمیاں دوبارہ انجام دے سکتا ہے۔
اسٹیٹس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس اور عوامی گواہوں نے ہی اس کی شناخت کی اور خاندانی پس منظر مجرمانہ ہونے سے یہ واضح طور پر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ گواہ اس سے بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا کہ 'عینی شاہدین کے بیان اور سی سی ٹی وی فوٹیج سے ثابت ہوتا ہے کہ شاہ رخ پٹھان فسادات کے دوران ہجوم کی قیادت کر رہا تھا اور 24 فروری 2020 کو ہنگامہ آرائی میں ملوث تھا، جس کے دوران اس نے شکایت کنندہ اور عوام پر اپنی پستول سے فائرنگ کی۔
واضح رہے کہ شاہ رخ پٹھان نے گذشتہ برس دسمبر میں ٹرائل کورٹ کی طرف سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ٹرائل کورٹ کا موقف تھا کہ متعلقہ مقام پر نصب سی سی ٹی وی کی فوٹیج میں ہجوم میں شاہ رخ کی موجودگی ظاہر ہوتی ہے۔ 26 سالہ شاہ رخ پٹھان کو 3 مارچ 2020 کو اتر پردیش کے شاملی ضلع سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ اس وقت سے جیل میں بند ہے۔