تاہم اس کے برعکس عوام اس بات کو بہت اچھے سے سمجھ رہی ہے کہ سیاسی مفاد کے لیے تمام سیاسی جماعتیں انہیں بھڑکانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کچھ لوگوں سے بات کی تو انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ اب بابری مسجد تنازعہ ختم ہوگیا ہے اس لیے اب کوئی اور ایشو اٹھایا گیا ہے۔
محمد شارق نے بتایا کہ حکومت نے شاید یہ سوچا بھی نہیں ہوگا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی کے درمیان اتحاد ہو جائے گا۔ وہ شاید خود ہی حالات کو سمجھنے میں ناکام ہوگئے۔
ایک 12 ویں جماعت کی طالبہ ماریہ تاج نے تو سیدھا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو چیلنج کر دیا کہ وہ بحث میں میرے سامنے 5 منٹ بھی نہیں ٹک پائیں گے۔
پرانی دہلی کے مقامی باشندے محمد جاوید نے بتایا کہ وہ اپنے دستاویز نہیں دکھائیں گے کیونکہ بھارت ان کی ماں ہے اور کوئی بھی ماں اپنے بچوں سے کاغذ نہیں مانگتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسی ملک میں پیدا ہوئے ہیں اور اسی مٹی میں دفن ہوں گے۔