سکھ طبقہ کی طرف سے کمیشن میں شکایت درج کرائی گئی تھی کہ ریلائنس گروپ کے کلر ٹی وی کے سیریل "چھوٹی سردارنی" میں سکھ مذہب کے بارے میں ناقابل قبول باتیں دکھائی گئی ہیں۔
ان میں سکھ مذہب کے 'پانچ ککار میں کی گئی' تبدیلی، سیریل میں مذہبی شبد کا استعمال اور گردوارے میں سیریل کی شوٹنگ بھی شامل ہے۔
دہلی اقلیتی کمیشن کی نگرانی میں طے پائے جانے والے ثالثی تصفیے میں کلر ٹی وی مذکورہ قابل اعتراض حصوں کو نکالنے پر راضی ہو گیا۔
نیز وہ سیریل کی ہر قسط میں یہ اعلان بھی کرے گا کہ یہ سیریل خیالی ہے اور سکھ مذہب یا سکھ طرز زندگی کی نمائندگی نہیں کرتا۔
ایڈوکیٹ نیناسنگھ نے اپنی ذاتی حیثیت میں اور وراثت سکھزم ٹرسٹ اور سکھ سنگت کی طرف سے دہلی اقلیتی کمیشن میں اس سیریل کے خلاف 17، جولائی 2019 کو شکایت درج کرائی تھی۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد دہلی اقلیتی کمیشن نے اس قضیے کے تصفیے کے لیے ثالثی کا حکم دیا جو گردوارہ رکاب گنج کے صدر گرنتھی شری راجندر سنگھ کی نگرانی میں عمل میں آئی اور بالآخر فریقین نے تصفیے کو قبول کرنے کا حلفیہ بیان دہلی اقلیتی کمیشن میں 26، دسمبر2019 کو داخل کیا۔
اس قضیے کی ابتداء گزشتہ جون میں ہوئی جب کلر ٹی وی کی مالک کمپنی وایا کوم 18نے کلرٹی وی اور اپنی ویب سائٹ پر مذکورہ سیریل کا پرومو دکھانا شروع کیا جس میں چھوٹی سردارنی کا رول ادا کرنے والی اداکارہ کو دکھایا گیا تھا کہ اس نے اپنے نئے خود ساختہ 'پانچ ککار' بنا لیے ہیں جس سے سکھوں کے گرو گوبند سنگھ کے بنائے ہوئے مقدس پانچ ککار کی توہین ہوتی ہے۔
مذکورہ اداکارہ کو حاملہ دلہن کے طور پر بھی دکھایا گیا جو ایک گردوارے کے سامنے کھڑی ہے اور بیک گراؤنڈ میں گرونانک کا دیا ہوا مول منتر(ایک اونکار) چل رہا ہے۔اس توہین آمیز پرومو کے خلاف ساری دنیا کے سکھ طبقہ میں غم و غصہ پھیل گیا۔
ایڈوکیٹ نیناسنگھ نے فوری طور سے کارروائی کرتے ہوئے کلر ٹی وی کو قانونی نوٹس بھیجا لیکن اس کا ان کو کوئی جواب نہیں موصول ہوا۔ اس کے بعد یکم جولائی2019 کو کلر ٹی وی نے چھوٹی سردارنی سیریل دکھانا شروع کر دیا، جس کے بعد ایڈوکیٹ نینا سنگھ نے تین شکایتیں درج کرائیں۔
پہلی شکایت یونین منسٹری آف انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ میں 17، جولائی 2019 کو درج کرائی اور اسی دن انھوں نے دہلی اقلیتی کمیشن میں بھی شکایت درج کرائی، اس کے بعد 16، اگست 2019 کو انھوں نے پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس تھانے میں بھی ایک شکایت درج کرائی۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے علاوہ کسی نے بھیاس شکایت کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ منسٹری آف انفارمیشن نے مذکورہ شکایت کو براڈکاسٹنگ کنٹنٹ کملپینٹس کاؤنسل کو بھیج دی جس نے 11، ستمبر2019 کو یہ شکایت رد کر دی۔
پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانے نے شکایت پر انکوائری تو ضرور کرائی مگر کوئی قانونی ایکشن نہیں لیا گیا۔
دہلی اقلیتی کمیشن نے اس کیس کو سنجیدگی سے لیا، کمیشن ایک ٹریبونل ہے جسے جوڈیشیل اتھارٹی حاصل ہے۔ کمیشن نے کلر ٹیوی/ویاکوم18 اور بمبئی کے دونوں گردواروں کے ذمہ داران کو نوٹس بھیجا جہاں حاملہ عورت کی شادی اور سیریل کے پرومو کی شوٹنگ کی گئی تھی۔
تینوں فریقین اپنے وکیلوں کے ہمراہ کمیشن کے سامنے حاضر ہوئے۔ دونوں گردواروں کے سربراہوں نے تحریری شکل میں غیر مشروط معافی مانگی اور کہا کہ ان کو شوٹنگ کے اصل مقصد کے بارے میں معلوم نہیں تھا نیز انھوں نے حلفیہ وعدہ کیا کہ وہ اب اس طرح کے کسی ٹی وی سیریل کی شوٹنگ کی اجازت اپنے گردواروں میں نہیں دیں گے۔
ثالثی کے عمل سے گزرنے کے بعد کلر ٹی وی/وایا کوم18 نے 26، دسمبر2019 کو کمیشن کے سامنے حلفیہ بیان داخل کیا جس میں کہا کہ
1: انہوں نے پانچ ککار سے متعلق سارا مواد چینل اور کمپنی کے سارے پلیٹ فارموں سے نکال دیا ہے اور ان کا استعمال مستقبل میں کبھی نہیں ہو گا۔
2: ادکارہ (نمرت کور اہلوالیا) کو حاملہ دلہن کے طور پر دکھائے جانے والے پرومو کو چینل کے تمام فارمیٹ سے نکال دیا گیا ہے۔
3: مستقبل میں وایاکوم 18 چھوٹی سردارنی سے متعلق کوئی بھی پرومو یا ایپی سوڈ کسی گردوارے میں شوٹ نہیں کرے گا۔
4: وایاکوم18 ضمانت دیتا ہے کہ مستقبل میں مذکورہ سیریل کے کسی بھی ایپی سوڈ میں "شبد" بیک گراؤنڈ میں نہیں چلایا جائے گا۔
5: وایاکوم18 ہندی زبان میںاس سیریل کے ہر ایپی سوڈ کے شروع میں یہ اعلان دکھائے گا کہ یہ ایک خیالی کہانی ہے جس کا تعلق کسی طرز زندگی، مذہبی عقیدے یا مذہب سے نہیں ہے۔
6: چونکہ چھوٹی سردارنی کے سابقہ ایپی سوڈ کو دوبارہ دکھایا جا رہا ہے اس لیے وایاکوم18 پوری ذمہ داری سے جانچ کر کے اس میں سے "شبد" کو سیریل سے اور اپنے چینل اور کمپنی کے تمام پلیٹ فارمز سے نکال دے گا۔
اس تصفیے اور کلر ٹی وی کے حلفیہ بیان کے آنے کے بعد دہلی اقلیتی کمیشن نے ایڈوکیٹ نیناسنگھ کو اپنی شکایت واپس لے لینے کی اجازت دے دی۔
کمیشن اس سلسلے میں 6، جنوری 2020 کو اپنے آرڈر پاس کرے گا۔ ایڈوکیٹ نیناسنگھ نے دہلی اقلیتی کمیشن، اس کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں اور رکن سردار کرتار سنگھ کوچر کا شکریہ ادا کیا ہے کہ انھوں نے اس مسئلے کو حل کرنے میں پوری توجہ اور ذمہ داری کے ساتھ اپنا کردار ادا کیا۔