سماج وادی پارٹی کے رہنما و رکن پارلیمان اعظم خان نے ایوان میں یہ شعر پڑھا تھا:
تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
مجھے رہزنوں سے گلہ نہیں تیری رہبری کا سوال ہے
اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کے اس شعر پر بحث و مباحثہ ایوان میں جاری ہوگیا۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کا کہنا ہے کہ شہاب جعفری کا یہ شعر 60 برس قبل مولانا ابوالکلام آزاد نے اس وقت کے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کو مخاطب کرتے ہوئے پارلیمان کے اندر پڑھا تھا۔
اس کے بعد متعدد مرتبہ اس شعر کو پارلیمان کے اندر اور باہر دہرایا گیا ہے۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خان اس شعر کی تشریح کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ادھر ادھر کی بات کرنے کے بجائے سیدھے سیدھے بتاؤ کہ ہماری بربادی کا سبب کیا ہے؟
ہم چوروں کو الزام نہیں دیتے بلکہ چوکیداروں کو ملزم گردانتے ہیں۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے مزید کہا کہ آج کتنی شرم کی بات ہے کہ ہمارے سیاسی رہنماؤں کی نئی نسل جو بھارت کی قیادت کا دعویٰ کرتی ہے گنگا جمنی سے اتنی دور ہے کہ اردو کے بہترین شعر کو سمجھنے اور اس کا لطف لینے سے عاری ہے۔
اس لئے اعظم خان کے پارلیمان میں اس شعر کو پڑھنے کے بعد وہ ساری بحث شروع ہوگئی ہے جو نہ صرف بالکل غیر ضروری تھی بلکہ ہماری ثقافت کا غماز بھی ہے۔