ETV Bharat / state

'سیاسی رہنما شعر فہمی سے نابلد'

دارالحکومت دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے رامپور سے رکن پارلیمان اعظم خان پر ہونے والی سیاست پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا سیاسی رہنما شعرفہمی سے نابلد ہیں۔

'سیاسی رہنما شعرفہمی نابلد'
author img

By

Published : Jul 27, 2019, 7:17 PM IST

Updated : Jul 27, 2019, 10:25 PM IST

سماج وادی پارٹی کے رہنما و رکن پارلیمان اعظم خان نے ایوان میں یہ شعر پڑھا تھا:

تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا

مجھے رہزنوں سے گلہ نہیں تیری رہبری کا سوال ہے

اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کے اس شعر پر بحث و مباحثہ ایوان میں جاری ہوگیا۔

ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کا کہنا ہے کہ شہاب جعفری کا یہ شعر 60 برس قبل مولانا ابوالکلام آزاد نے اس وقت کے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کو مخاطب کرتے ہوئے پارلیمان کے اندر پڑھا تھا۔

اس کے بعد متعدد مرتبہ اس شعر کو پارلیمان کے اندر اور باہر دہرایا گیا ہے۔

ڈاکٹر ظفرالاسلام خان اس شعر کی تشریح کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ادھر ادھر کی بات کرنے کے بجائے سیدھے سیدھے بتاؤ کہ ہماری بربادی کا سبب کیا ہے؟
ہم چوروں کو الزام نہیں دیتے بلکہ چوکیداروں کو ملزم گردانتے ہیں۔

ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے مزید کہا کہ آج کتنی شرم کی بات ہے کہ ہمارے سیاسی رہنماؤں کی نئی نسل جو بھارت کی قیادت کا دعویٰ کرتی ہے گنگا جمنی سے اتنی دور ہے کہ اردو کے بہترین شعر کو سمجھنے اور اس کا لطف لینے سے عاری ہے۔

اس لئے اعظم خان کے پارلیمان میں اس شعر کو پڑھنے کے بعد وہ ساری بحث شروع ہوگئی ہے جو نہ صرف بالکل غیر ضروری تھی بلکہ ہماری ثقافت کا غماز بھی ہے۔

سماج وادی پارٹی کے رہنما و رکن پارلیمان اعظم خان نے ایوان میں یہ شعر پڑھا تھا:

تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا

مجھے رہزنوں سے گلہ نہیں تیری رہبری کا سوال ہے

اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کے اس شعر پر بحث و مباحثہ ایوان میں جاری ہوگیا۔

ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کا کہنا ہے کہ شہاب جعفری کا یہ شعر 60 برس قبل مولانا ابوالکلام آزاد نے اس وقت کے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کو مخاطب کرتے ہوئے پارلیمان کے اندر پڑھا تھا۔

اس کے بعد متعدد مرتبہ اس شعر کو پارلیمان کے اندر اور باہر دہرایا گیا ہے۔

ڈاکٹر ظفرالاسلام خان اس شعر کی تشریح کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ادھر ادھر کی بات کرنے کے بجائے سیدھے سیدھے بتاؤ کہ ہماری بربادی کا سبب کیا ہے؟
ہم چوروں کو الزام نہیں دیتے بلکہ چوکیداروں کو ملزم گردانتے ہیں۔

ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے مزید کہا کہ آج کتنی شرم کی بات ہے کہ ہمارے سیاسی رہنماؤں کی نئی نسل جو بھارت کی قیادت کا دعویٰ کرتی ہے گنگا جمنی سے اتنی دور ہے کہ اردو کے بہترین شعر کو سمجھنے اور اس کا لطف لینے سے عاری ہے۔

اس لئے اعظم خان کے پارلیمان میں اس شعر کو پڑھنے کے بعد وہ ساری بحث شروع ہوگئی ہے جو نہ صرف بالکل غیر ضروری تھی بلکہ ہماری ثقافت کا غماز بھی ہے۔

Intro: دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے رامپور سے رکن پارلیمان اعظم خان پر ہونے والی سیاست پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں یہ شعر پڑھنے سے اعظم خاں کی نیت اور منشا کے خلاف ایک بحث چھڑ گئی ہے.


Body: تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا مجھے رہزنوں سے گلہ نہیں تیری رہبری کا سوال ہے. شہاب جعفری کا یہ شعر 60 برس قبل مولانا ابوالکلام آزاد نے اس وقت کے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کو مخاطب کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں پڑھا تھا. اس کے بعد سے نہ جانے کتنی دفعہ اس شعر کو پارلیمنٹ اور اس کے باہر دہرایا گیا ہے. اس شعر کا مطلب یہ ہے کہ ادھر ادھر کی بات کرنے کے بجائے سیدھے سیدھے بتاؤ کہ ہماری بربادی کا سبب کیا ہے. ہم چوروں کو الزام نہیں دیتے بلکہ چوکیداروں کو ملزم گردانتے ہیں. لیکن آج کتنی شرم کی بات ہے کہ ہمارے سیاسی رہنماؤں کی نئی نسل جو ہندوستان کی قیادت کا دعویٰ کرتی ہے گنگا جمنی سے اتنی دور ہے کہ اردو کے بہترین شعر کو سمجھنے اور اس کا لطف لینے سے عاری ہے. اس لئے اعظم خان کے پارلیمنٹ میں اس شعر کو پڑھنے کے بعد وہ سارا وبال شروع ہوگیا جو نہ صرف بالکل غیر ضروری تھا بلکہ ہماری ثقافت کا غماز بھی ہے.


Conclusion:
Last Updated : Jul 27, 2019, 10:25 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.