دہلی میٹرو کے ایک سپروائزر نے اپنی بیوی اور دو بچوں پر چاقو سے حملہ کرنے کے بعد خودکشی کر لی۔ اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور تھانہ شاہدرہ کے علاقے جیوتی کالونی میں ایک گھر سے سپروائزر، اس کی بیوی اور 6 سالہ بیٹی کی لاشیں برآمد کی۔ جبکہ 13 سالہ بیٹا خون میں لت پت حالت میں پایا گیا۔ اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، جہاں اس کی حالت تشویشناک ہے۔
شاہدرہ کے ڈی سی پی روہت مینا نے بتایا کہ دوپہر 12 بجے میٹرو ملازم سشیل کمار (45 سال) نے فون کیا اور بتایا کہ اس کے ساتھ کام کرنے والا سشیل آج ڈیوٹی پر نہیں آیا ہے۔ ڈیوٹی پر نہ آنے کی وجہ جاننے کے لیے جب ہم نے اسے فون کیا تو سشیل روتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ میں نے گھر کے سب کو مار ڈالا ہے۔ اس کی اطلاع ملتے ہی شاہدرہ ضلعی پولیس کی ٹیم فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی۔
جب پولس ٹیم اندر پہنچی تو سشیل کی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی۔ جبکہ ان کی 43 سالہ بیوی انورادھا اور ان کی 6 سالہ بیٹی کی لاشیں خون میں لت پت پڑی تھیں۔ اس کے ساتھ ان کا 13 سالہ بیٹا بھی خون میں لت پت پڑا تھا۔ جانچ پڑتال کی تو اس کی سانس چل رہی تھی۔ اسے فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں اس کی حالت تشویشناک ہے۔ اب تک کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سشیل نے اس پورے واقعے کو منصوبہ بند طریقے سے انجام دیا تھا۔ اس نے انٹرنیٹ کی مدد بھی لی تھی۔ گوگل پر خودکشی کا طریقہ تلاش کیا۔
شبہ ہے کہ گوگل سے پھانسی لگانے کا طریقہ سیکھنے کے بعد سشیل نے پہلے اپنی بیوی اور بچوں پر چاقو سے حملہ کیا۔ جب اسے لگا کہ سب مر چکے ہیں تو اس کے بعد اس نے پھانسی لگا لی۔ اس معاملے کی تصدیق ضلع شاہدرہ کے سینئر حکام نے کی ہے۔ سشیل دہلی میٹرو کے مینٹیننس ڈیپارٹمنٹ میں سپروائزر تھا اور ایسٹ ونود نگر میٹرو ڈپو میں کام کر رہا تھا۔ تاہم پولیس نے معاملے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ تحقیقات کے بعد ہی واضح ہوگا کہ اس نے ایسا قدم کیوں اٹھایا؟