ETV Bharat / state

دہلی والے گیس چیمبر میں رہنے پر مجبور: سپریم کورٹ

کیا اب صاف ہوا اور پانی نہ مہیا کرانے والے ریاستی حکومت سے معاوضہ وصول کیا جائے گا۔

دہلی والے گیس چیمبر میں رہنے پر مجبور
author img

By

Published : Nov 25, 2019, 11:18 PM IST

سپریم کورٹ نے ملک کے سبھی ریاستوں اور مرکزی کے زیر انتظام ریاستوں کو پیر کو نوٹس جاری کرکے سوال کیا ہے کہ عوام کو صاف ہوا اور پانی نہ مہیا کرانے کے لیے ان سے کیوں نہ معاوضہ وصول کیا جائے۔

جسٹس ارون مشرا کی صدارت والی بینچ نے نوٹس جاری کرکے پوچھا ہے کہ صاف ہوا اور پانی نہ مہیا کرانے والے ریاستوں سے کیوں نہ معاوضہ وصول کیا جائے۔

عدالت نے سبھی کو نوٹس کے جواب کے لیے چھ ہفتوں کا وقت دیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے عدالت نے بذات خود نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ دارالحکومت میں پانی کی کوالیٹی کے سلسلے میں مرکز اور دہلی حکومت سے فوری طور سے ڈاٹا مہیا کرانے کے لیے کہا ہے۔

اس سے پہلے عدالت نے پھٹکار لگاتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی جہنم ہے۔ دہلی کی عوام کب تک اس کو برداشت کرے گی۔ دہلی کے چیف سکریٹری نے کہا ہے کہ یہ مرکز اور دہلی حکومت کے درمیان حقوق کا بھی تنازعہ ہے۔

عدالت نے کہا کہ ہم گورننس کی بات نہیں کررہے ہیں اس کے لیے مرکزی حکومت بھی ذمہ دار ہے۔

عدالت نے سماعت کے دوران پرالی جلانے کے سلسلے میں پنجاب، ہریانہ، اترپردیش اور دہلی حکومت کو جم کر ہدف تنقید بنایا۔

بینچ نے کہا کہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے حکومتوں کا کوئی ارادہ نہیں دکھائی دیتا۔ کئی احکامات کے باوجود پرالی جلانے کے معاملات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ایسے میں کیوں نہ حکومت پر جرمانہ عائد کیا جائے۔

عدالت نے دہلی حکومت اور مرکز کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے تنازعات کو ایک طرف رکھیں اور شہر کے مختلف حصوں میں ایئر پیوری فائر ٹاور قائم کرنے کے لیے دس دنوں کے اندر ایک ساتھ بیٹھیں اور منصوبے کو آخری شکل دیں۔

آلودگی کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سرٹیفائیڈ بزنس کانٹینیوٹی پروفیشنل (سی بی سی پی) کو دہلی میں چلانے والی فیکٹریوں سے دہلی کی آلودگی پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں رپورٹ دینے کو کہا ہے۔

سپریم کورٹ نے ملک کے سبھی ریاستوں اور مرکزی کے زیر انتظام ریاستوں کو پیر کو نوٹس جاری کرکے سوال کیا ہے کہ عوام کو صاف ہوا اور پانی نہ مہیا کرانے کے لیے ان سے کیوں نہ معاوضہ وصول کیا جائے۔

جسٹس ارون مشرا کی صدارت والی بینچ نے نوٹس جاری کرکے پوچھا ہے کہ صاف ہوا اور پانی نہ مہیا کرانے والے ریاستوں سے کیوں نہ معاوضہ وصول کیا جائے۔

عدالت نے سبھی کو نوٹس کے جواب کے لیے چھ ہفتوں کا وقت دیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے عدالت نے بذات خود نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ دارالحکومت میں پانی کی کوالیٹی کے سلسلے میں مرکز اور دہلی حکومت سے فوری طور سے ڈاٹا مہیا کرانے کے لیے کہا ہے۔

اس سے پہلے عدالت نے پھٹکار لگاتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی جہنم ہے۔ دہلی کی عوام کب تک اس کو برداشت کرے گی۔ دہلی کے چیف سکریٹری نے کہا ہے کہ یہ مرکز اور دہلی حکومت کے درمیان حقوق کا بھی تنازعہ ہے۔

عدالت نے کہا کہ ہم گورننس کی بات نہیں کررہے ہیں اس کے لیے مرکزی حکومت بھی ذمہ دار ہے۔

عدالت نے سماعت کے دوران پرالی جلانے کے سلسلے میں پنجاب، ہریانہ، اترپردیش اور دہلی حکومت کو جم کر ہدف تنقید بنایا۔

بینچ نے کہا کہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے حکومتوں کا کوئی ارادہ نہیں دکھائی دیتا۔ کئی احکامات کے باوجود پرالی جلانے کے معاملات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ایسے میں کیوں نہ حکومت پر جرمانہ عائد کیا جائے۔

عدالت نے دہلی حکومت اور مرکز کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے تنازعات کو ایک طرف رکھیں اور شہر کے مختلف حصوں میں ایئر پیوری فائر ٹاور قائم کرنے کے لیے دس دنوں کے اندر ایک ساتھ بیٹھیں اور منصوبے کو آخری شکل دیں۔

آلودگی کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سرٹیفائیڈ بزنس کانٹینیوٹی پروفیشنل (سی بی سی پی) کو دہلی میں چلانے والی فیکٹریوں سے دہلی کی آلودگی پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں رپورٹ دینے کو کہا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.