ETV Bharat / state

ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں کی گرفتاری پر روک

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی اقلیتی کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کی گرفتاری پر عبوری طور پر روک لگادی ہے۔

image
image
author img

By

Published : May 12, 2020, 2:14 PM IST

Updated : May 12, 2020, 3:13 PM IST

دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس منوج کمار اوہری کی بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سماعت کے بعد حکم دیا ہے کہ ظفرالاسلام خان کے خلاف 22 جون تک کوئی بھی کارروائی نہ کی جائے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر ظفرالاسلام کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، اس تعلق سے ڈاکٹر ظفرالاسلام کے وکیل ورندا گروور نے کہا کہ ڈاکٹر خان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے اور دفعہ 153 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ مارچ مہینے تک ملک بھر میں کافی لوگوں نے نفرت انگیز بیانات دیے تھے اور چند مقامات پر کورونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مسلم طبقہ کے لوگوں پر حملہ بھی کیا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد دہلی ہائی کورٹ میں ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کو دہلی اقلیتی کمیشن کے سربراہ کے عہدے سے ہٹانے کے لیے دو عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ پہلی عرضی ایڈووکیٹ آلوک شریواستو اور دوسری عرضی منورنجن کمار نامی شخص نے دائر کی ہیں۔

ظفرالاسلام خان کی گرفتاری پر عبوری طور پر روک

دہلی پولیس نے ڈاکٹر ظفر الاسلام پر دو فرقوں میں عدم رواداری کو بڑھاوا دینے، مساوات اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے تصور کے ساتھ کام کرنے کے تحت ایف آئی آردرج کی گئی ہے۔

ان عرضیوں پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ کو یہ بتایا گیا تھا کہ ڈاکٹر خان کو ایل جی کی جانب سے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرکے یہ پوچھا گیا ہے کہ ان کے بیانوں کے سبب انھیں کمیشن کے سربراہ کے عہدے سے کیوں نہ برطرف کیا جائے؟

دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس منوج کمار اوہری کی بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سماعت کے بعد حکم دیا ہے کہ ظفرالاسلام خان کے خلاف 22 جون تک کوئی بھی کارروائی نہ کی جائے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر ظفرالاسلام کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، اس تعلق سے ڈاکٹر ظفرالاسلام کے وکیل ورندا گروور نے کہا کہ ڈاکٹر خان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے اور دفعہ 153 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ مارچ مہینے تک ملک بھر میں کافی لوگوں نے نفرت انگیز بیانات دیے تھے اور چند مقامات پر کورونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مسلم طبقہ کے لوگوں پر حملہ بھی کیا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد دہلی ہائی کورٹ میں ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کو دہلی اقلیتی کمیشن کے سربراہ کے عہدے سے ہٹانے کے لیے دو عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ پہلی عرضی ایڈووکیٹ آلوک شریواستو اور دوسری عرضی منورنجن کمار نامی شخص نے دائر کی ہیں۔

ظفرالاسلام خان کی گرفتاری پر عبوری طور پر روک

دہلی پولیس نے ڈاکٹر ظفر الاسلام پر دو فرقوں میں عدم رواداری کو بڑھاوا دینے، مساوات اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے تصور کے ساتھ کام کرنے کے تحت ایف آئی آردرج کی گئی ہے۔

ان عرضیوں پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ کو یہ بتایا گیا تھا کہ ڈاکٹر خان کو ایل جی کی جانب سے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرکے یہ پوچھا گیا ہے کہ ان کے بیانوں کے سبب انھیں کمیشن کے سربراہ کے عہدے سے کیوں نہ برطرف کیا جائے؟

Last Updated : May 12, 2020, 3:13 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.