ETV Bharat / state

Delhi Waqf Properties دہلی ہائی کورٹ نے وقف کی 123 جائیدادوں کو پھر سے وقف بورڈ کے حوالے کیا، امانت اللہ خان

امانت اللہ خان نے آج یہ اطلا ع دیتے ہوئے بتایا کہ انتہائی اہم مقامات پر موجود وقف کی 123 جائیدادوں کی دیکھ بھال اور ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داری پھر سے وقف بورڈ کے سپرد کردی ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : May 3, 2023, 7:47 PM IST

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے دہلی وقف بورڈ کو بڑی راحت دیتے ہوئے اس کی 123 جائیدادوں کی دیکھ ریکھ اور ایڈمنسٹریشن کنٹرول پھرسے وقف بورڈ کے حوالے کرنے کا عبوری حکم دیا۔ ہائی کورٹ کے جج جسٹس منوج اوہری نے کل دیئے گئے اپنے ایک فیصلے میں وقف بورڈ کو یہ راحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت مذکورہ پروپرٹی کا صرف انسپکشن کرسکتی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی اسے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان جائیدادوں میں مرکز کی طرف سے کسی بھی قسم کی بیجا مداخلت یا چھیڑ چھاڑ نہ ہو اور مرکز کو ان جائیدادوں میں کم ازکم مداخلت کے ساتھ صرف انسپکشن کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ جنوبی دہلی کے اوکھلا حلقے سے ممبر اسمبلی امانت اللہ خان نے آج یہ اطلا ع دیتے ہوئے بتایا کہ انتہائی اہم مقامات پر موجود وقف کی 123 جائیدادوں کی دیکھ بھال اور ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داری پھر سے وقف بورڈ کے سپرد کردی ہے۔ ان جائیدادوں پر مساجد، درگاہیں، مزار، قبرستان اور مدرسے ہیں۔

خیال رہے کہ مرکز کی منموہن سنگھ حکومت نے وقف کی ان 123 جائیدادوں کے تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے انہیں وقف بورڈ کے کنٹرول میں دینے کا آرڈر جاری کیا تھا۔ لیکن بعد میں وقف کی ان جائیدادوں کا معاملہ پھر سے عدالت میں چلا گیا ، جس کے تصفیہ کے لئے ہائیکورٹ نے دو رکنی ایک کمیٹی بنادی تھی۔ دہلی ہائیکورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی والی اس دو رکنی کمیٹی نے نومبر۔ دسمبر 2021 میں دہلی وقف بورڈ کو اپنا موقف پیش کرنے کے لئے طلب کیا تھا لیکن وقف کا کوئی بھی نمائندہ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوا، جس کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے 8 فروری کو ایک آرڈر جاری کرکے وقف کی ان جائیدادوں کو مرکز کے کنٹرول میں دینے کی بات کہی تھی۔ لیکن وقف بورڈ نے مرکز کے اس حکم کو دہلی ہائیکورٹ میں چیلنج کرکے اپنے حق کا وعوی پیش کیا۔ وقف بورڈ کے مضبوطی کے ساتھ اپنا موقف پیش کرنے کے بعد جسٹس منوج اوہری نے ان جائدادوں کا ایڈمنسٹریٹیو کنٹرول پھر سے وقف بورڈ کو دینے کا یہ عبوری فیصلہ سنایا۔

واضح رہے کہ وقف کی ان جائیدادوں کا معاملہ سو سال سے بھی زائد پرانا ہے۔ انگریزوں نے جب دہلی کو ہندوستان کی راجدھانی بنانے کا فیصلہ کیا تو اس نے دہلی و اطراف کی جائیدادوں کو بڑے پیمانے پر ایکوائر کیا، جن میں یہ پروپرٹی بھی شامل تھی۔ تبھی سے یہ تنازعہ چل رہا ہے۔دہلی ہائیکورٹ کے اس فیصلے سے وقف کی ان 123 پروپرٹی پر پھر سے وقف بورڈ کا کنٹرول ہوگا۔ ملک کی مختلف ملی و فلاحی تنظیموں نے دہلی ہائیکورٹ کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے دہلی وقف بورڈ کو بڑی راحت دیتے ہوئے اس کی 123 جائیدادوں کی دیکھ ریکھ اور ایڈمنسٹریشن کنٹرول پھرسے وقف بورڈ کے حوالے کرنے کا عبوری حکم دیا۔ ہائی کورٹ کے جج جسٹس منوج اوہری نے کل دیئے گئے اپنے ایک فیصلے میں وقف بورڈ کو یہ راحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت مذکورہ پروپرٹی کا صرف انسپکشن کرسکتی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی اسے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان جائیدادوں میں مرکز کی طرف سے کسی بھی قسم کی بیجا مداخلت یا چھیڑ چھاڑ نہ ہو اور مرکز کو ان جائیدادوں میں کم ازکم مداخلت کے ساتھ صرف انسپکشن کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ جنوبی دہلی کے اوکھلا حلقے سے ممبر اسمبلی امانت اللہ خان نے آج یہ اطلا ع دیتے ہوئے بتایا کہ انتہائی اہم مقامات پر موجود وقف کی 123 جائیدادوں کی دیکھ بھال اور ایڈمنسٹریشن کی ذمہ داری پھر سے وقف بورڈ کے سپرد کردی ہے۔ ان جائیدادوں پر مساجد، درگاہیں، مزار، قبرستان اور مدرسے ہیں۔

خیال رہے کہ مرکز کی منموہن سنگھ حکومت نے وقف کی ان 123 جائیدادوں کے تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے انہیں وقف بورڈ کے کنٹرول میں دینے کا آرڈر جاری کیا تھا۔ لیکن بعد میں وقف کی ان جائیدادوں کا معاملہ پھر سے عدالت میں چلا گیا ، جس کے تصفیہ کے لئے ہائیکورٹ نے دو رکنی ایک کمیٹی بنادی تھی۔ دہلی ہائیکورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی والی اس دو رکنی کمیٹی نے نومبر۔ دسمبر 2021 میں دہلی وقف بورڈ کو اپنا موقف پیش کرنے کے لئے طلب کیا تھا لیکن وقف کا کوئی بھی نمائندہ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوا، جس کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے 8 فروری کو ایک آرڈر جاری کرکے وقف کی ان جائیدادوں کو مرکز کے کنٹرول میں دینے کی بات کہی تھی۔ لیکن وقف بورڈ نے مرکز کے اس حکم کو دہلی ہائیکورٹ میں چیلنج کرکے اپنے حق کا وعوی پیش کیا۔ وقف بورڈ کے مضبوطی کے ساتھ اپنا موقف پیش کرنے کے بعد جسٹس منوج اوہری نے ان جائدادوں کا ایڈمنسٹریٹیو کنٹرول پھر سے وقف بورڈ کو دینے کا یہ عبوری فیصلہ سنایا۔

واضح رہے کہ وقف کی ان جائیدادوں کا معاملہ سو سال سے بھی زائد پرانا ہے۔ انگریزوں نے جب دہلی کو ہندوستان کی راجدھانی بنانے کا فیصلہ کیا تو اس نے دہلی و اطراف کی جائیدادوں کو بڑے پیمانے پر ایکوائر کیا، جن میں یہ پروپرٹی بھی شامل تھی۔ تبھی سے یہ تنازعہ چل رہا ہے۔دہلی ہائیکورٹ کے اس فیصلے سے وقف کی ان 123 پروپرٹی پر پھر سے وقف بورڈ کا کنٹرول ہوگا۔ ملک کی مختلف ملی و فلاحی تنظیموں نے دہلی ہائیکورٹ کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Delhi Waqf Properties مسلم جائیدادوں پر مرکز کو قبضہ نہیں کرنے دیا جائے گا: امانت اللہ خان

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.