چند روز قبل مرکزی وزیر مملکت برائے امور خزانہ انوراگ ٹھاکر نے دہلی میں انتخابی جلسے کے دوران متنازع نعرہ 'دیش کے غداروں کو۔۔۔۔۔۔' بلند کیا تھا اور سی اے اے مخالفین پر تنقید کی تھی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ان پر انتخابی مہم میں شرکت پر پابندی عائد کر دی۔
اسی طرز پر آج جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جاری پرامن احتجاج میں شہریت ترمیمی قانون کی حامیوں کے ایک گروہ نے زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی لیکن پولیس کی بر وقت کاروائی نے اسے ناکام بنا دیا۔
سی اے اے حامی گروہ 'دیش کے غداروں کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔' جیسے اشتعال انگیز نعرے لگا رہے تھے جبکہ جئے شری رام اور بھارت ماتا کی جئے کا نعرہ بھی ان کی زبان پر تھا۔
حالاںکہ پولیس نے سی اے اے حامیوں کو جامعہ احتجاج میں داخل ہونے سے روک تو دیا لیکن یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر پولیس بندوبست اور بیریکیڈ لگے ہونے کے باوجود سی اے اے حامی جامعہ احتجاج تک کس طرح پہنچے؟ اور انہیں اس پر آمادہ کون کر رہا ہے؟
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون بننے کے بعد سے اس متنازع قانون کے خلاف پورے ملک میں مسلسل احتجاج جاری ہے۔ ملک کے کئی شہروں میں شاہین باغ کی طرز پر خواتین احتجاج کر رہی ہیں جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اس طرح کے مظاہروں کو بدنام کرنے اور اسے سبوتاژ کرنے کی کوششیں بھی مسلسل ہورہی ہیں۔ اس کے اعلی رہنما بھی معاشرے کو تقسیم کرنے کی مذموم کوششیں کر رہے ہیں۔