یہ کوشش جامعہ ہمدرد کے سابقہ طلبا کے بینر تلے کی گئی تھی جس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ ساتھ دیگر یونیورسٹیز کے طلبا نے بھی اپنا تعاون دیا۔
اس احتجاجی مظاہرے کی خاص بات یہ رہی کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبا پر ڈھائے مظالم کی مکمل کہانی کو دکھانے کی کوشش کی جس میں آنکھوں اور ہاتھوں پر پٹی لپیٹ کر خود کو زخمی دکھایا گیا۔
اس احتجاج کے ذریعے دہلی پولیس کی جامعہ کے طلبا پر مبینہ بربریت کو جلیان والا باغ والا میں سنہ 1919 میں انگریز حکومت اور جنرل ڈائر کی بربریت سے تشبیہ دی گئی۔
اس دوران ایک نکڑ ناٹک بھی پیش کیا گیا، جس سے مظاہرے میں موجود طلبا نے جم کر لطف اٹھایا۔
اس احتجاجی مظاہرے میں طلبا کے ساتھ ساتھ مقامی باشندوں نے بھی شرکت کی۔