نئی دہلی: لوک سبھا میں مودی حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے 'انڈیا' اتحاد کی طرف سے لائی گئی تحریک عدم اعتماد پر مانسون اجلاس کے آخر میں 8، 9 اور 10 اگست کو بحث ہوگئی۔ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی یہاں ہوئی میٹنگ کے ذرائع نے منگل کو بتایا کہ اپوزیشن کی جانب سے لائی گئی تحریک عدم اعتماد پر بحث 8 اگست سے شروع ہوگی۔ 9 اگست کو ارکان پورا دن اس پر بات کریں گے اور 10 اگست کو وزیر اعظم نریندر مودی بحث کا جواب دیں گے۔
غور طلب ہے کہ اپوزیشن منی پور معاملے پر لگاتار ہنگامہ کر رہا ہے اور مسٹر مودی سے ایوان میں اس پر بیان دینے کا مطالبہ کر رہا ہے، جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ قواعد کے مطابق بحث کے لیے تیار ہے اور چونکہ یہ معاملہ وزارت داخلہ کے تحت آتا ہے، اس لیے وزیر داخلہ ہی اس پر بیان دے سکتے ہیں۔
حکومت کے خلاف لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں نے 26 جولائی کو پیش کی تھی، جسے اسپیکر اوم برلا نے بحث کے لیے قبول کرلیا۔ اس دن کانگریس کے گورو گوگوئی نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کرتے ہوئے اسپیکر کو بتایا کہ وہ اور ان کی پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد انڈیا کے دیگر ارکان پارلیمنٹ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کررہے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کو قبول کرنے سے پہلے 50 ارکان کے دستخط ضروری ہیں اور جب مسٹر برلا نے پایا کہ تحریک میں تمام ضوابط کی پاسداری کی گئی ہے تو انہوں نے اسے منظور کر لیا۔
اپوزیشن کا الزام ہے کہ مودی حکومت ان کی بات نہیں سن رہی ہے اور منی پور پر بحث نہیں کرا رہی ہے۔ اس کا حل نکالتے ہوئے اپوزیشن اتحاد کے ارکان نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا کر اسے گھیرنے کا داؤ چلا ہے۔ لوک سبھا میں بی جے پی کی قیادت والے اتحاد کی اکثریت کی وجہ سے اس تجویز سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اپوزیشن کو منی پور، مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر مسائل پر حکومت پر حملہ کرنے کا موقع مل جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Supreme Court on Manipur منی پور میں امن و امان اور آئینی مشینری مکمل طور سے ناکام ہوچکی ہیں: سپریم کورٹ
قاعدے کے مطابق تحریک پیش کرنے کے دس دن کے اندر اس پر بحث شروع کرائی جانی چاہیے۔ اس کے مطابق اگر بحث 8 اگست کو شروع ہوتی ہے تو یہ قواعد کے تحت آتی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں بار بار اسپیکر سے پوچھ رہی ہیں کہ پچھلی بار جب حکومت کے خلاف تحریک پیش کی گئی تھی تو بحث جلد شروع کر دی گئی تھی لیکن اس بار جان بوجھ کر تاخیر کی جا رہی ہے۔ حکومت کا کہنا تھا کہ بحث کے لئے جو وقت مقرر ہے اس وقت کے اندر ہی کرائی جائے گی۔
یواین آئی