ETV Bharat / state

Presidential Election Counting: صدارتی انتخاب کے لیے ووٹوں کی گنتی جاری - Counting For Presidential Election

پیر کے روز صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی، انتخاب میں 99 فیصد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔ آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ 11 بجے ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوا۔ Counting of the Presidential Election

Counting of the Presidential Election Will be Held Today at the Parliament House
Counting of the Presidential Election Will be Held Today at the Parliament House
author img

By

Published : Jul 21, 2022, 7:50 AM IST

Updated : Jul 21, 2022, 11:36 AM IST

نئی دہلی: ملک کے 15ویں صدر کے انتخاب کے لیے ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ گزشتہ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس، ریاستی اسمبلیوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس بار صدارتی انتخاب میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی امیدوار دروپدی مرمو اور اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار یشونت سنہا کے درمیان براہ راست مقابلہ ہے۔ صدارتی انتخاب میں 99 فیصد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔ Counting of the Presidential Election Will be Held Today at the Parliament House

خبر کے مطابق پولنگ کے بعد پورے ملک کے تمام پولنگ اسٹیشنوں سے بیلٹ بکس یہاں پارلیمنٹ ہاؤس لایا گیا ہے۔ بیلٹ بکس پوری حفاظت کے ساتھ لائے جاتے ہیں اور پارلیمنٹ ہاؤس کے ایک چیمبر میں محفوظ رکھے جاتے ہیں۔ Counting For Presidential Election

یہ بھی پڑھیں:


الیکشن کمیشن کے مطابق اس بار صدارتی انتخاب میں کل 4796 ووٹرز تھے جن میں سے 99 فیصد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ گیارہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے پڈوچیری میں 100 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ صدارتی انتخاب کے لیے دہلی اور پڈوچیری سمیت 30 مقامات پر ووٹنگ ہوئی۔ اس انتخاب میں راجیہ سبھا اور لوک سبھا کے اراکین کے علاوہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی قانون ساز اسمبلیوں کے ساتھ منتخب نمائندوں کو بھی ووٹ ڈالنے کا حق حاصل تھا۔ Counting of the Presidential Election

واضح رہے کہ جموں و کشمیر اس بار بھی صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکا۔ J&K Miss Participation Presidential Polls۔ یہ سنہ 1990 کے بعد دوسری مرتبہ ہے جب جموں و کشمیر میں اسمبلی تحلیل ہونے کی وجہ سے صدراتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکا۔ سنہ 1990 سے 1996 تک حالات ناسازگار ہونے کی وجہ سے یہاں گورنر راج نافذ رہا۔

سنہ 2018 سے یہاں صدر راج نافذ ہے، جب کہ 5 اگست سنہ 2019 کے بعد بی جے پی سرکار نے ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرکے یہاں لیفٹیننٹ گورنر تعینات کیا ہے۔ سابق ریاست جموں و کشمیر میں 87 منتخب ارکان اور پانچ ممبر پارلیمان صدارتی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالتے تھے۔ صدارتی انتخابات کے تعلق سے جموں و کشمیر میں یہ روایت رہی ہے کہ صدراتی انتخابات کے لیے منتخب حکومت کے ایم ایل ایز مرکز میں بر سر اقتدار پارٹی کے صدر امیدوار کو ہی ووٹ ڈالتے تھے اور حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے امیدوار کی حمایت کرتے تھے۔

یو این آئی

نئی دہلی: ملک کے 15ویں صدر کے انتخاب کے لیے ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ گزشتہ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس، ریاستی اسمبلیوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس بار صدارتی انتخاب میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی امیدوار دروپدی مرمو اور اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار یشونت سنہا کے درمیان براہ راست مقابلہ ہے۔ صدارتی انتخاب میں 99 فیصد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔ Counting of the Presidential Election Will be Held Today at the Parliament House

خبر کے مطابق پولنگ کے بعد پورے ملک کے تمام پولنگ اسٹیشنوں سے بیلٹ بکس یہاں پارلیمنٹ ہاؤس لایا گیا ہے۔ بیلٹ بکس پوری حفاظت کے ساتھ لائے جاتے ہیں اور پارلیمنٹ ہاؤس کے ایک چیمبر میں محفوظ رکھے جاتے ہیں۔ Counting For Presidential Election

یہ بھی پڑھیں:


الیکشن کمیشن کے مطابق اس بار صدارتی انتخاب میں کل 4796 ووٹرز تھے جن میں سے 99 فیصد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ گیارہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے پڈوچیری میں 100 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ صدارتی انتخاب کے لیے دہلی اور پڈوچیری سمیت 30 مقامات پر ووٹنگ ہوئی۔ اس انتخاب میں راجیہ سبھا اور لوک سبھا کے اراکین کے علاوہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی قانون ساز اسمبلیوں کے ساتھ منتخب نمائندوں کو بھی ووٹ ڈالنے کا حق حاصل تھا۔ Counting of the Presidential Election

واضح رہے کہ جموں و کشمیر اس بار بھی صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکا۔ J&K Miss Participation Presidential Polls۔ یہ سنہ 1990 کے بعد دوسری مرتبہ ہے جب جموں و کشمیر میں اسمبلی تحلیل ہونے کی وجہ سے صدراتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکا۔ سنہ 1990 سے 1996 تک حالات ناسازگار ہونے کی وجہ سے یہاں گورنر راج نافذ رہا۔

سنہ 2018 سے یہاں صدر راج نافذ ہے، جب کہ 5 اگست سنہ 2019 کے بعد بی جے پی سرکار نے ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرکے یہاں لیفٹیننٹ گورنر تعینات کیا ہے۔ سابق ریاست جموں و کشمیر میں 87 منتخب ارکان اور پانچ ممبر پارلیمان صدارتی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالتے تھے۔ صدارتی انتخابات کے تعلق سے جموں و کشمیر میں یہ روایت رہی ہے کہ صدراتی انتخابات کے لیے منتخب حکومت کے ایم ایل ایز مرکز میں بر سر اقتدار پارٹی کے صدر امیدوار کو ہی ووٹ ڈالتے تھے اور حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے امیدوار کی حمایت کرتے تھے۔

یو این آئی

Last Updated : Jul 21, 2022, 11:36 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.