ETV Bharat / state

کورونا کی وجہ سے لوک سبھا کا نظارہ بھی بدلا

کورونا وبا کی وجہ سے آج پہلے دن لوک سبھا میں مانسون اجلاس کا نظاہرہ کافی حد تک بدلا ہوا نظر آیا۔

author img

By

Published : Sep 14, 2020, 1:42 PM IST

کورونا کی وجہ سے لوک سبھا کا نظارہ بدلا
کورونا کی وجہ سے لوک سبھا کا نظارہ بدلا

اراکین کی بیٹھنے کی جگہ بدلی ہوئی تھی اور ایک رکن سے دوسرے کے درمیان کافی فاصلہ ہونے کے ساتھ ہی شیشہ لگایا گیا ہے ۔آگے کی جن سیٹوں پر دو رکن بیٹھتے تھے وہاں ایک کے ہی بیٹھنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ سیٹ کے پیچھے نمبر لکھا ہے اور جس سیٹ پر نمبر پٹی چپکی ہے وہیں رکن کو بیٹھنا ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی کارروائی شروع ہونے سے پانچ منٹ پہلے ہی ایوان میں پہنچ گئے تھے۔ ان کے بغل میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے لیکن اس بار راج ناتھ سنگھ کو ایک سیٹ چھوڑ کر وزیر داخلہ کی سیٹ پر بٹھایا گیا۔ آگے کی سیٹ پر وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نشنک اور ان کے بغل میں اطلاعات و نشریات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر بیٹھے لیکن جاوڈیکر کو سماجی دوری کا احساس ہوا تو وہ فوراً پچھے کی سیٹ پر چلے گئے۔بعد میں ایک اور وزیر ان کی جگہ پر آکر بیٹھ گئے۔ جنتا دل یونائیٹیڈ کے رہنما راجیو رنجن سنگھ کے بغل میں ایک بڑے وزیر آکر بیٹھ گئے۔

وزیر آگے کی سیٹوں پر بیٹھنے میں دوری پر عمل کرتے ہوئے کم ہی نظر آئے۔اراکین کے درمیان یقینی دوری رہی لیکن کئی رکن بعد تک اپنی سیٹوں کو تلاش کرتے نظر آئے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی تو کئی سیٹوں پر بیٹھے لیکن انہیں بار بار اٹھایا گیا۔ اسی طرح سے بی ایس پی کے ریتیش پانڈے نے اپنے لیے طے شدہ سیٹ سےایک رکن کو اٹھنے کے لیے کہا۔

کورونا اور لوک سبھا

لوک سبھا کی ناظر گیلری میں کئی اراکین کے بیٹھنے کا انتظام کیا گیا تھا۔ ناظرین کی گیلری میں ایوان کی کارروائی دیکھنے کے لیے بنی وی آئی پی گیلری ،غیر ملکی مہمانوں کے لیے بی گیلری اور دیگر میں بھی اراکین کےبیٹھنے کی جگہ تھی۔کچھ اراکین کو راجیہ سبھا میں بٹھایا گیا تھا۔پریس گیلری میں صرف صحافیوں کے لیے ہی بیٹھنے کی جگہ تھی لیکن دو صحافیوں کے درمیان پانچ سیٹوں کا فرق رکھا گیا۔

لوک سبھا اسپیکر کی اجازت پر پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے ایوان کے سامنے تجویز رکھی کہ غیر معمولی حالات کے درمیان ہورہی کارروائی میں اسٹار والے سوالوں کو ملتوی کیا جائے اور صرف بنا اسٹار والے سوالوں کو لیا جائے جن کے جواب ایوان کے میز پر رکھے جائیں۔

جوشی کی اس تجویز کا کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری اور منیش تیواری،مجلس اتحادالمسلمین کے اسدالدین اویسی اور ترنمول کانگریس کے کلیان بینرجی نے مخالفت کی۔ چودھری نے کہاکہ وقفہ سوال پارلیمانی جمہوریت کا سنہرا جزو ہوتا ہے۔ آخر وقفہ سوال کو ہی کیوں ملتوی کیا جارہا ہے ۔

اویسی نے کہا کہ جمہوریت کے قتل کی کوشش کی جارہی ہے۔تیواری نے کہا کہ اصولوں کے مطابق ایسے فیصلے ایوان کی اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں۔ بینرجی نے کہا کہ وقفہ سوال پارلیمانی جمہوریت کا بنیادی ڈھانچہ ہے اور اس کے نہ رہنے سے پارلیمانی جمہوریت کی آدھی توجہ ختم ہوجائے گی۔

اس پر ایوان کے ڈپٹی رہنما اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے مداخلت کی اور کہا کہ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت ارجن رام میگھوال اور وی مرلی دھرن اور خود انہوں نے بھی کئی رہنماؤں سے بات کی تھی جس کے بعد وقفہ سوال کے سلسلے میں فیصلہ کیا گیا ہے۔ ادھیر رجن چودھری سے خود انہوں نے بات کی تھی اور چودھری نے اتفاق بھی ظاہر کیا تھا۔راجناتھ سنگھ نے کہا کہ رکن بغیر اسٹاروالے سوال پوچھ سکتے ہیں۔ اگر انہیں پھر بھی کوئی عدم اطمینان ہو تو وہ وقفہ صفر میں وضاحت پوچھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ اراکین کو مناسب وقت دیا جائےگا۔ اراکین سے اپیل ہے کہ وہ اس عالمی وبا کے بحران میں تعاون کریں۔

اس کے بعد صدر نے تجویز کو پاس کرانے کے لیے کارروائی شروع کی تو اپوزیشن اراکین سے ووٹوں کی تقسیم کا مطالبہ کیا لیکن اوم برلا نے صوتی ووٹوں سے اسے پاس کیے جانے کا اعلان کردیا۔اس کے بعد وقفہ صفر کی کارروائی شروع ہو گئی۔

اراکین کی بیٹھنے کی جگہ بدلی ہوئی تھی اور ایک رکن سے دوسرے کے درمیان کافی فاصلہ ہونے کے ساتھ ہی شیشہ لگایا گیا ہے ۔آگے کی جن سیٹوں پر دو رکن بیٹھتے تھے وہاں ایک کے ہی بیٹھنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ سیٹ کے پیچھے نمبر لکھا ہے اور جس سیٹ پر نمبر پٹی چپکی ہے وہیں رکن کو بیٹھنا ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی کارروائی شروع ہونے سے پانچ منٹ پہلے ہی ایوان میں پہنچ گئے تھے۔ ان کے بغل میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے لیکن اس بار راج ناتھ سنگھ کو ایک سیٹ چھوڑ کر وزیر داخلہ کی سیٹ پر بٹھایا گیا۔ آگے کی سیٹ پر وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نشنک اور ان کے بغل میں اطلاعات و نشریات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر بیٹھے لیکن جاوڈیکر کو سماجی دوری کا احساس ہوا تو وہ فوراً پچھے کی سیٹ پر چلے گئے۔بعد میں ایک اور وزیر ان کی جگہ پر آکر بیٹھ گئے۔ جنتا دل یونائیٹیڈ کے رہنما راجیو رنجن سنگھ کے بغل میں ایک بڑے وزیر آکر بیٹھ گئے۔

وزیر آگے کی سیٹوں پر بیٹھنے میں دوری پر عمل کرتے ہوئے کم ہی نظر آئے۔اراکین کے درمیان یقینی دوری رہی لیکن کئی رکن بعد تک اپنی سیٹوں کو تلاش کرتے نظر آئے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی تو کئی سیٹوں پر بیٹھے لیکن انہیں بار بار اٹھایا گیا۔ اسی طرح سے بی ایس پی کے ریتیش پانڈے نے اپنے لیے طے شدہ سیٹ سےایک رکن کو اٹھنے کے لیے کہا۔

کورونا اور لوک سبھا

لوک سبھا کی ناظر گیلری میں کئی اراکین کے بیٹھنے کا انتظام کیا گیا تھا۔ ناظرین کی گیلری میں ایوان کی کارروائی دیکھنے کے لیے بنی وی آئی پی گیلری ،غیر ملکی مہمانوں کے لیے بی گیلری اور دیگر میں بھی اراکین کےبیٹھنے کی جگہ تھی۔کچھ اراکین کو راجیہ سبھا میں بٹھایا گیا تھا۔پریس گیلری میں صرف صحافیوں کے لیے ہی بیٹھنے کی جگہ تھی لیکن دو صحافیوں کے درمیان پانچ سیٹوں کا فرق رکھا گیا۔

لوک سبھا اسپیکر کی اجازت پر پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے ایوان کے سامنے تجویز رکھی کہ غیر معمولی حالات کے درمیان ہورہی کارروائی میں اسٹار والے سوالوں کو ملتوی کیا جائے اور صرف بنا اسٹار والے سوالوں کو لیا جائے جن کے جواب ایوان کے میز پر رکھے جائیں۔

جوشی کی اس تجویز کا کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری اور منیش تیواری،مجلس اتحادالمسلمین کے اسدالدین اویسی اور ترنمول کانگریس کے کلیان بینرجی نے مخالفت کی۔ چودھری نے کہاکہ وقفہ سوال پارلیمانی جمہوریت کا سنہرا جزو ہوتا ہے۔ آخر وقفہ سوال کو ہی کیوں ملتوی کیا جارہا ہے ۔

اویسی نے کہا کہ جمہوریت کے قتل کی کوشش کی جارہی ہے۔تیواری نے کہا کہ اصولوں کے مطابق ایسے فیصلے ایوان کی اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں۔ بینرجی نے کہا کہ وقفہ سوال پارلیمانی جمہوریت کا بنیادی ڈھانچہ ہے اور اس کے نہ رہنے سے پارلیمانی جمہوریت کی آدھی توجہ ختم ہوجائے گی۔

اس پر ایوان کے ڈپٹی رہنما اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے مداخلت کی اور کہا کہ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت ارجن رام میگھوال اور وی مرلی دھرن اور خود انہوں نے بھی کئی رہنماؤں سے بات کی تھی جس کے بعد وقفہ سوال کے سلسلے میں فیصلہ کیا گیا ہے۔ ادھیر رجن چودھری سے خود انہوں نے بات کی تھی اور چودھری نے اتفاق بھی ظاہر کیا تھا۔راجناتھ سنگھ نے کہا کہ رکن بغیر اسٹاروالے سوال پوچھ سکتے ہیں۔ اگر انہیں پھر بھی کوئی عدم اطمینان ہو تو وہ وقفہ صفر میں وضاحت پوچھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ اراکین کو مناسب وقت دیا جائےگا۔ اراکین سے اپیل ہے کہ وہ اس عالمی وبا کے بحران میں تعاون کریں۔

اس کے بعد صدر نے تجویز کو پاس کرانے کے لیے کارروائی شروع کی تو اپوزیشن اراکین سے ووٹوں کی تقسیم کا مطالبہ کیا لیکن اوم برلا نے صوتی ووٹوں سے اسے پاس کیے جانے کا اعلان کردیا۔اس کے بعد وقفہ صفر کی کارروائی شروع ہو گئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.