قومی دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ میں گذشتہ دنوں 100 دن طویل شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کی گونج پوری دنیا نے سنی تھی اس کے بعد جب کورونا وائرس نے بھارت میں دستک دی تو اس احتجاج کو مجبوراً ختم کرنا پڑا۔.
اسی دوران جب پنجاب سے کسانوں کا ایک دستہ شاہین باغ کی خواتین کی حمایت میں پہنچا تو مسلم اور سکھ سماج کے ملی جلی تہذیب بھی لوگوں کو دیکھنے کو ملی۔
اس کے بعد دہلی فسادات ہوئے اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا جس میں شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کو گرفتار کیا جانے لگا۔
اس وقت سکھ برادری کی جانب سے لنگر لگانے والے باگیچا سنگھ پر بھی الزام تراشی کرتے ہوئے انہیں پاکستانی ایجنسی آئی ایس آئی اور دہلی فسادات میں شامل بتایا گیا۔
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت نے باگیچا سنگھ کے وکیل رحمان سے بات کی، جس میں انہوں نے آخری تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کی تفصیل دی۔
انہوں نے بتایا کہ باگیچا سنگھ شاہین باغ کے احتجاج میں پنجاب سے دہلی ان کی حمایت کرنے اور لنگر لگانے آئے تھے، لیکن دہلی پولیس انہیں بدنام کرکے پھنسانے کی کوشش کررہی ہے۔
خیال رہے کہ باگیچا سنگھ فی الحال ہریانہ میں ہیں اور انہوں نے بتایا کہ وہ ایک تاجر ہیں اور جب بھی کہیں ان کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا کام بغیر کسی کا مذہب دیکھے ضرورتمندوں کی مدد کرنا ہے اس کے لیے چاہے نیپال ہو یا بھارت کی کوئی ریاست ان امداد ہر جگہ ہوتی ہے۔