کیجریوال حکومت کی جانب سے ایک خاص فرقہ کو نشانہ بنایا گیا اور ملک میں نفرت پیدا کی گئی۔ حالانکہ دہلی کے ڈسٹرکٹ میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت نے 36 تبلیغی جماعت سے منسلک افراد کو باعزت بری کردیا۔
اسی سے متعلق آج دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کی سابق رکن اسمبلی چودھری متین احمد نے عام آدمی پارٹی کے دفتر کے باہر احتجاج کیا۔
یہ احتجاج بی جے پی کے مرکزی دفتر کے باہر بھی ہونا تھا لیکن پولیس نے کانگریس کے ریاستی دفتر کے پاس بیریکیڈ لگا کر راستہ بند کر دیا۔
احتجاجی مظاہرین کو اجازت نہ ہونے کی وجہ سے یہ احتجاج آگے نہیں بڑھ پایا اور مظاہرین نے اپنا احتجاج بیریکیڈ کے پاس ہی درج کرایا۔
اس دوران سابق رکن اسمبلی نے چودھری متین احمد نے کہا کہ کیجریوال کو معافی مانگنی پڑے گی۔
تبلیغی جماعت کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے نہ صرف ملک میں رہ رہے مسلمانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بلکہ بیرون ممالک میں بھی بھارت کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امت شاہ اور اروند کیجریوال کو جلد سے جلد تبلیغی جماعت سے عوام کے سامنے آ کر معافی مانگنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیجریوال حکومت کی جانب سے ایک خاص فرقہ کو ٹارگٹ کرکے نشانہ بنایا گیا ہے اور ملک میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
جس کا نتیجہ پورے ملک میں دیکھنے کو بھی ملا جہاں سبزی والوں کو اور داڑھی ٹوپی والوں کے ساتھ لوگوں نے مار پیٹ کی اب جب کہ تمام عدالتوں نے تبلیغی جماعت سے منسلک افراد کو باعزت بری کر دیا ہے تو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو تبلیغی جماعت سے معافی مانگنی چاہیے۔