وزارت صحت و خاندانی بہبود کی 31 مئی کو جاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اب تک کورونا کے ایک لاکھ 82 ہزار 142 کیسز مثبت پائے گئے اور اس وبا سے 5,164 اموات ہوئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کےلیے 24 مارچ کو نافذ کیا گیا لاک ڈاون ناکام ثابت رہا جبکہ اس کی وجہ سے لاکھوں مائیگرینٹ ورکرز بیروزگار و بے گھر ہوگئے اور سڑکوں پر نکل آئے جس کی وجہ سے انفیکشن پر پوری طرح سے قابو نہیں پایا جاسکا۔
لاک ڈاون کے بعد ریاستوں کو نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کو ضروری امداد و رہائش فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی تھی تاکہ وہ سڑکوں پر نہ نکلیں لیکن جو نتیجہ سامنے آئے ہیں وہ اس کے بالکل برعکس ہیں۔ مزدور سڑکوں پر نکل پڑے اور ایک جگہ جمع ہوگئے جس کی وجہ سے سماجی دوری کے اصول پوری طرح ناکام ہوگئے تھے۔
تاہم اب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ لاک ڈاون کے بعد مزدوروں کے سڑکوں پر نکلنے کی وجہ سے ملک میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلا ہے۔
جن سواست ابھیان کے قومی شریک کنوینر اجئے شکلا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مائیگرینٹ ورکرز کے مسئلہ پر فوری توجہ نہیں دی گئی تھی۔ لاک ڈاون کو صرف چار گھنٹوں کے مختصر وقت کی مہلت کے ساتھ نافذ کردیا گیا جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ پھنس گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ دوسری ممالک میں لاک ڈاون کو منصوبہ بند طریقہ سے نافذ کیا گیا جبکہ نفاذ سے قبل تین تا چار دن کی مہلت دی گئی تاکہ دوسرے مقامات پر پھنسے لوگ اپنےگھروں کو واپس آجائیں۔ ہمارے ملک میں ایسا نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے افراتفری پھیل گئی۔
حکومت مزدوروں کو مناسب رہائش فراہم کرنے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے مزدور بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر جمع ہوگئے اور غیرمناسب مقامات پر رہنے کےلیے مجبور ہوگئے جبکہ کورونا کی وبا صرف ایک شخص سے کئی لوگوں تک پھیلتی ہے جس سے لوگوں کو احتیاط کرنا چاہئے تھا۔
اجئے شکلا نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ مزدوروں کے بحران کو اولین ترجیح دے اوران کےلیے علحدہ ٹاسک فورس تشکیل دے تاکہ ان کے مسائل کو یقینی طور پر حل کیا جاسکے۔