ڈاکٹر ایوب نے متنازع شہریت بل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ بل ملک کو دو خیموں میں تقسیم کرنے والا ہے ،جس سے ملک میں نفرت کا ماحول پیدا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیکولر اپوزیشن پارٹیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بل کی سختی سے مخالت کر کسی بھی صورت سے ایوان میں پاس نہ ہونے دیں ۔ملک میں آئین پر مسلسل حملے کیئے جارہے ہیں ،جس سے ملک کی ایسی تصویر ابھر کر سامنے آرہی جس میں رواداری کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ 'یہ بل مسلم طبقے کیلئے تشویشناک تو ہے ہی ، لیکن سب سے بڑا خطرہ ،دلت ، دلت ذات قبائل و پسماندہ طبقے ، خواتین و بچوں کیلئے ہوگا ۔شہری کا مطلب صرف رجسٹر میں نام درج کرنا ہی نہیں بلکہ ہر شہری کو تعلیم ،روزگار ،سلامتی و باوقار زندگی کی گارنٹی کے ساتھ اس کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ حکومت مذکورہ سبھی نکات پر ناکام ہونے کے سبب اکثریت کو این آرسی شہریت ترمیمی بل کے جال میں الجھا رہی ہے ۔وہ اپنی ناکامیوں پر صرف پردہ ڈالنے کیلئے دو طبقوں میں نفرت پیدا کرنے کیلئے یہ بل لا رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مذہب و ذات کے نام پر ہجومی تشدد پر قدغن لگانے کے برعکس خاموش ہے ۔روز بروز خواتین کی عصمت دری کرکے انکو زندہ جلایا جارہا ہے ۔ نظم نسق کے ابتر حالات کے سبب عام شخص گھر سے باہر نکلنے سے خوفزدہ ہے ۔انہی سب ناکامیوں کو چھپانے کیلئے ہی حکومت شہریت ترمیمی بل جیسے دیگر کام کا انجام دے رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ بل اگر ایوان میں پاس ہو جاتا تو اس کے مزہد منفی اثرات ہوں گے ۔