دارالحکومت دہلی میں طویل عرصے کے بعد کاروبار بحال ہونے پر تاجر بہت خوش ہوئے اور انہوں نے اپنا کاروبار دوبارہ شروع کیا لیکن ان کی خوشی کافور ہو گئی اور اب ان میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔
دو ماہ سے زائد کی بندش کے بعد دکانیں اور کاروباری مراکز کے کھلنے سے امید تھی کہ لوگوں کا ہجوم امڈ پڑے گا۔ تاہم ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ ہر سو سناٹا ہی سناٹا ہے۔
چاندنی چوک کا کناری بازار، جو کنارا یعنی بیل بوٹے، گوٹ، کناری، سونے چاندی اور ریشم کے تاروں سے بنا ہوا فیتا، زری، سلمیٰ، ستارہ کی تھوک مارکیٹ ہے۔
اس بازار میں ہزاروں دوکانیں ہیں۔ دکانیں تو کھلی ہیں لیکن خریدار نہیں ہیں۔ سبھی دکاندار گاہک کے منتظر ہیں۔ اس بازار میں عام دنوں میں پیر رکھنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی، چلنا مشکل ہوتا تھا۔ لیکن اس وقت ایسا کچھ بھی نہیں ہے، ہر طرف سناٹا طاری ہے۔
روایتی گہما گہمی اور رونقیں غائب سی ہیں، کاروبار بھی سمٹ گیا ہے دیگر سرگرمیاں بھی ٹھپ سی ہو گئی ہیں اور کورونا کا خوف الگ ہے۔
کناری بازار گوٹا زری ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر پردیپ کمارجین بھی کافی مایوس ہیں۔ انہیں بھی اندازہ نہیں کہ حالات کب تک معمول پر آئیں گے۔
ان کا کہنا ہے 'سب سے زیادہ خطرہ کورونا وائرس کا ہے۔ ایک طرف کاروبار چوپٹ ہے اور لاک ڈاؤن سے بھی برا حال ہے۔