واشنگٹن: امریکا میں مسلم رہنماؤں کا ایک طبقہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ناراض ہوگیا ہے۔ یہ وہ مسلم رہنما ہیں جنہوں نے حالیہ صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی حمایت میں ووٹ دیا تھا۔ ان کی ناراضگی کی وجہ ٹرمپ کی طرف سے اسرائیل کے حمایت یافتہ وزراء اور سفیروں کی تعیناتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے غزہ اور لبنان پر اسرائیل کے حملوں کی حمایت کے خلاف احتجاج میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرنے والے مسلمان رہنما اور ووٹرز ان کی کابینہ کے انتخاب سے کافی مایوس ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فلاڈیلفیا کے سرمایہ کار ربیع الحق چودھری کا کہنا تھا کہ ٹرمپ ہماری وجہ سے جیتے ہیں اور ہم وزیر خارجہ اور دیگر لوگوں کے عہدے کے لیے ان کے انتخاب سے خوش نہیں ہیں۔ حکمت عملی کے ماہرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ کے لیے مسلمانوں کی حمایت نے انہیں مشی گن میں جیتنے میں مدد کی۔ انہوں نے دیگر ریاستوں میں بھی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔
مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے ریپبلکن سینیٹر مارکو روبیو کو وزیر خارجہ کے عہدے کے لیے منتخب کیا ہے۔ مارکو روبیو اسرائیل کے سخت حامی ہیں۔ اس سال کے شروع میں روبیو نے کہا تھا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کریں گے۔ ان کا خیال ہے کہ اسرائیل کو حماس کو تباہ کر دینا چاہیے۔ انہوں نے حماس کے لیے غیر انسانی الفاظ استعمال کیے تھے۔
ٹرمپ نے مائیک ہکابی کو اسرائیل میں اگلا سفیر بھی نامزد کیا۔ مائیک ہکابی آرکنساس کے سابق گورنر ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل کے کٹر حامی ہیں۔ ہکابی مغربی کنارے پر اسرائیل کے قبضے کی حمایت کرتے ہے اور فلسطین میں دو ریاستی حل کو ناقابل عمل سمجھتے ہے۔
تنقید کا سلسلہ یہیں نہیں رکا۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ریپبلکن نمائندے ایلیس اسٹیفانیک کو اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے طور پر منتخب کیا ہے، جنہوں نے اقوام متحدہ کو غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کی مذمت کے لیے "یہود دشمنی" قرار دیا۔
امریکن مسلم انگیجمنٹ اینڈ امپاورمنٹ نیٹ ورک (امین) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریکسینلڈو نظرکو نے اس حوالے سے تبصرہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمان ووٹروں کو توقع تھی کہ ٹرمپ اپنی کابینہ میں ایسے لوگوں کا انتخاب کریں گے جو امن کے لیے کام کریں، لیکن ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا۔ یہ بہت مایوس کن ہے۔
مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ انتظامیہ مکمل طور پر اسرائیل نواز، جنگ کے حامی لوگوں سے بھری ہوئی ہے۔ یہ صدر ٹرمپ کے حق میں امن کے حامی اور جنگ مخالف تحریک کی ناکامی ہے۔