دہلی: راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملک ارجن کھڑگے نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے پہلے دن پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں صحافیوں سےکہا کہ تین مہینوں میں مہنگائی نے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں اوریہ 7 فیصد سے اوپر رہی ہے۔ دوسری جانب حکومت نے آٹا، دہی، گندم، چاول جیسی اشیائے ضروریہ پر جی ایس ٹی میں پانچ فیصد اضافہ کر دیا ہے جس سے غریبوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس نے قاعدہ 267 کے تحت ایوان میں اس مسئلہ پر بحث کا مطالبہ کیا، لیکن حکومت نے اس سلگتے ہوئے مسئلہ پر ایوان میں بحث کرنے سے انکار کردیا۔
کھڑگے نے کہا کہ حکومت نے کسانوں سے فصلوں کی خریداری میں کمی کی ہے اور پچھلے پانچ برسوں کے دوران چار لاکھ ٹن سے بھی کم اناج خریدا ہے۔ اس سال اب تک حکومت نے کسانوں سے 180 لاکھ ٹن فصل خریدی ہے جو کہ مجموعی خریداری سے 50 فیصد کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اس طرح کسانوں اور غریبوں کا حق مار رہی ہے، جب کہ گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران اس نے پیٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ٹیکس لگا کر 26 لاکھ کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی ہے، جس کا کوئی حصہ عام لوگوں کو نہیں دیا گیا ہے۔
دریں اثنا، کانگریس کے ترجمان گورو ولبھ نے بھی آج سے ضروری اشیاء پر جی ایس ٹی کے نفاذ پر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ ایک ڈالر کی قیمت 80 روپے سے تجاوز کر گئی اور بے روزگاری کا خدشہ 7.8 فیصد سے تجاوز کر گیا لیکن حکومت مسائل کے حل کے لیے کوئی اقدامات نہیں کر رہی۔
یہ بھی پڑھیں: New GST Rates:آج سے خوردنی اشیا کی شرح ٹیکس میں مزیداضافہ