ETV Bharat / state

Delhi Waqf Board properties دہلی وقف بورڈ کی 123 جائیدادوں کو مرکزی حکومت نے واپس لینے کا فیصلہ کیا - دہلی وقف بورڈ

شہری ترقیات کی وزارت نے دہلی کی جامع مسجد سمیت 123 جائیدادوں کو واپس لینے کے لیے دہلی وقف بورڈ کو نوٹس جاری کیا ہے، جو سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کی حکومت کے دوران وقف بورڈ کو دی گئی تھیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 30, 2023, 5:52 PM IST

دہلی: شہری ترقیات کی وزارت نے دہلی کی جامع مسجد سمیت 123 جائیدادوں کو واپس لینے کے لیے دہلی وقف بورڈ کو نوٹس جاری کیا ہے، جو سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کی حکومت کے دوران وقف بورڈ کو دی گئی تھیں۔ ان 123 جائیدادوں میں لال قلعہ کے قریب جامع مسجد اس فہرست میں شامل نہیں ہے، بلکہ پارلیمنٹ کے قریب واقع جامع مسجد اس میں شامل ہے۔

مرکزی شہری ترقی کی وزارت نے غیر مطلع وقف املاک سے متعلق دو رکنی کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر دہلی وقف بورڈ کی 123 جائیدادوں پر قبضہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں مساجد، درگاہیں اور قبرستان شامل ہیں۔ وزارت نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین اور عام آدمی پارٹی سے اوکھلا کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو ایک خط لکھ کر انہیں اس فیصلے سے آگاہ کیا تھا۔

جن جائیدادوں کو واپس لینے کے لیے نوٹس جاری کیے گئے ہیں وہ کسی نہ کسی موقع پر حکومت کے پاس تھیں اور منموہن سنگھ حکومت کے دوران وقف بورڈ کو دے دی گئی تھیں۔ مرکزی شہری وزارت کے تحت لینڈ اینڈ ڈیولپمینٹ کے دفتر نے وقف بورڈ کو نوٹس بھیج کر ضروری دستاویزات پیش کرنے کو کہا ہے جس میں بورڈ بتا سکتا ہے کہ یہ جائیدادیں اسے کیوں دی جائیں۔

وقف بورڈ نے دہلی ہائی کورٹ میں بھی عرضی داخل کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ ان تمام املاک کو منہدم کرنے کی کارروائی نہیں کی جائے، لیکن گزشتہ سال مئی میں ہائی کورٹ نے درخواست کو خارج کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ سے راحت نہ ملنے کے بعد مرکزی حکومت کی شہری ترقی کی وزارت نے وقف بورڈ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ جائیدادیں آپ کو دی جانی چاہئیں تو ضروری دستاویزات پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیں: Swachh Bharat Initiative برہانی ٹرسٹ سی ایس آر جامعہ کیمپس کو صاف ستھرا بنانے کے لیے اشتراک کرے گا
واضح رہے کہ ان جائیدادوں میں دہلی وقف بورڈ کا دریا گنج میں واقع دفتر بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند کا صدر دفتر نظام الدین میں واقع لال مسجد، دہلی گیٹ پر واقع جدید قبرستان جو دہلی میں مسلمانوں کا سب سے بڑا قبرستان ہے بھی شامل ہے.

دہلی: شہری ترقیات کی وزارت نے دہلی کی جامع مسجد سمیت 123 جائیدادوں کو واپس لینے کے لیے دہلی وقف بورڈ کو نوٹس جاری کیا ہے، جو سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کی حکومت کے دوران وقف بورڈ کو دی گئی تھیں۔ ان 123 جائیدادوں میں لال قلعہ کے قریب جامع مسجد اس فہرست میں شامل نہیں ہے، بلکہ پارلیمنٹ کے قریب واقع جامع مسجد اس میں شامل ہے۔

مرکزی شہری ترقی کی وزارت نے غیر مطلع وقف املاک سے متعلق دو رکنی کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر دہلی وقف بورڈ کی 123 جائیدادوں پر قبضہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں مساجد، درگاہیں اور قبرستان شامل ہیں۔ وزارت نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین اور عام آدمی پارٹی سے اوکھلا کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو ایک خط لکھ کر انہیں اس فیصلے سے آگاہ کیا تھا۔

جن جائیدادوں کو واپس لینے کے لیے نوٹس جاری کیے گئے ہیں وہ کسی نہ کسی موقع پر حکومت کے پاس تھیں اور منموہن سنگھ حکومت کے دوران وقف بورڈ کو دے دی گئی تھیں۔ مرکزی شہری وزارت کے تحت لینڈ اینڈ ڈیولپمینٹ کے دفتر نے وقف بورڈ کو نوٹس بھیج کر ضروری دستاویزات پیش کرنے کو کہا ہے جس میں بورڈ بتا سکتا ہے کہ یہ جائیدادیں اسے کیوں دی جائیں۔

وقف بورڈ نے دہلی ہائی کورٹ میں بھی عرضی داخل کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ ان تمام املاک کو منہدم کرنے کی کارروائی نہیں کی جائے، لیکن گزشتہ سال مئی میں ہائی کورٹ نے درخواست کو خارج کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ سے راحت نہ ملنے کے بعد مرکزی حکومت کی شہری ترقی کی وزارت نے وقف بورڈ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ جائیدادیں آپ کو دی جانی چاہئیں تو ضروری دستاویزات پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیں: Swachh Bharat Initiative برہانی ٹرسٹ سی ایس آر جامعہ کیمپس کو صاف ستھرا بنانے کے لیے اشتراک کرے گا
واضح رہے کہ ان جائیدادوں میں دہلی وقف بورڈ کا دریا گنج میں واقع دفتر بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند کا صدر دفتر نظام الدین میں واقع لال مسجد، دہلی گیٹ پر واقع جدید قبرستان جو دہلی میں مسلمانوں کا سب سے بڑا قبرستان ہے بھی شامل ہے.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.