نئی دہلی/پٹنہ: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اتوار کو کہا کہ مرکزی حکومت کا ذات کی بنیاد پر گنتی میں رخنہ پیدا کرنے کا کبھی کوئی ارادہ نہیںرہا ہے اور جب ان کی پارٹی بہار میں اقتدار میں شراکت دار تھی تو اس نے ذات پر مبنی گنتی کی حمایت کی تھی۔ امت شاہ نے یہ بات اتوار کو بہار کی راجدھانی پٹنہ میں مشرقی علاقائی کونسل کی 26ویں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور جھارکھنڈ، اڈیشہ، مغربی بنگال اور بہار کے سینئر وزرائنے میٹنگ میں شرکت کی۔ میٹنگ میں انٹر اسٹیٹ کونسل سیکریٹریٹ کے سکریٹری، رکن ریاستوں کے چیف سیکریٹریز اور ریاستی حکومتوں اور مرکزی وزارتوں اور محکموں کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔
بہار میں کرائے گئے ذات پر مبنی سروے کے بارے میں، مسٹر شاہ نے کہا کہ جب بہار میں ان کی پارٹی اقتدار میں تھی، اس نے ذات پر مبنی گنتی کی حمایت کی تھی اور گورنر نے بھی متعلقہ بل کو منظوری دے دی ۔ انہوں نے کہا کہ ذات پات کی بنیاد پر گنتی سے متعلق کچھ مسائل ہیں اور امید ہے کہ ریاستی حکومت انہیں حل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کا ذات پر مبنی سروے میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا کبھی کوئی ارادہ نہیںرہاہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی خطہ نے پورے ملک کی صنعتی ترقی کی بنیاد رکھی ہے اور اس خطے کے بہت سے محب وطن لوگوں نے آزادی سے پہلے اور بعد میں ملک کی تعمیر نو میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ یہ خطہ معدنی وسائل اور پانی سے مالا مال ہے اور مشرقی ریاستیں جیسے بہار، اڑیسہ، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال پورے ملک کی ضروریات کے لیے تقریباً تمام معدنی وسائل مہیا کرتے ہیں۔
مسٹر شاہ نے کہا کہ تعاون پر مبنی وفاقیت کے جذبے کو تقویت دینے کے لیے حکومت کی طرف سے دیے گئے ویژن کو پچھلے نو سالوں میں نافذ کیا گیا ہے۔ 2004 سے مئی 2014 تک ریجنل کونسلز اور ان کی قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں کی کل تعداد صرف 25 تھی اور اس عرصے کے دوران ہر سال اوسطاً 2.7 اجلاس منعقد ہوتے تھے، لیکن گزشتہ نو سالوں میںجون 2014 سے ابتک وبائی بیماری کوڈ۔19 کے باوجود، علاقائی کونسلوں اور ان کی قائمہ کمیٹیوں کے کل 56 اجلاس منعقد ہوئے اور ہر سال اوسطاً 6.2 اجلاس منعقد ہوئے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ علاقائی کونسلوں کے اجلاسوں میں 1157 مسائل حل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی کونسل کے اجلاسوں میں سیاسی معاملات پر اختلافات بھلا کر معاملات کو اعتدال سے حل کرنے کی کوشش کی جائے۔ علاقائی کونسل کے اجلاسوں کے ایجنڈے میں قومی اہمیت کے کئی امور بھی شامل کیے گئے ہیں۔ میٹنگ میں کان کنی، بعض اشیاءپر مرکزی مالی امداد، بنیادی سہولیات کی تعمیر، زمین کے حصول اور زمین کی منتقلی، پانی کی تقسیم، براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر اسکیم کے نفاذ، ریاست کی تنظیم نو اور علاقائی سطح پر مشترکہ دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں کل 21 معاملات پر بات چیت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: نتیش کمار کی لوک سبھا انتخابات کے لئے تیاری کا آغاز
مسٹر شاہ نے کہا کہ میٹنگ میں چار ریاستوں بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال اور اڈیشہ نے بہترین طریقوں کے بارے میں اچھی پیشکش دیں اور ان سے دیگر ریاستوں کو بھی مثبت قدم اٹھانے کی ترغیب ملے گی۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ حاجی پور-سگولی نئی ریلوے لائن منصوبے کے لیے زمین کے حصول کا کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ، مغربی بنگال کے نبد ویپ گھاٹ-نپدویپ دھام نیو ریلوے پروجیکٹ (15 کلومیٹر) کے لیے زمین کے حصول کا کام بھی شروع ہو گیا ہے۔ مزید برآں، کرشن نگر-نبدویپ گھاٹ گیج کی تبدیلی (12.2 کلومیٹر) یعنی کرشن نگر-ام گھٹا (8.30 کلومیٹر) کے مکمل حصے پر کام شروع ہوگیا ہے۔
یو این آئی