دہلی: فلم دی کیرالا اسٹوری شروعات سے ہی تنازعات کا شکار رہی ہے۔ اس فلم کو آج ریلیز کیا گیا ہے حالانکہ اس فلم پر پابندی عائد کیے جانے سے متعلق بھی کچھ جماعتوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا تاہم عدالت نے اس فلم کے ریلیز پر کوئی پابندی عائد نہیں کی۔ آج ملک بھر کے تمام سنیما گھروں میں اس کو رہلیز کیا گیا ہے لیکن ابھی بھی اس فلم کی مخالفت جاری ہے۔
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سابق ممبر آف پارلیمنٹ محمد ادیب سے بات کی جس میں انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے اس فلم کو حکومت کی شہ پر بنایا گیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس فلم کو بین کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن میں اس کے خلاف ہوں کیونکہ عدالت پہلے ہی یہ بات کہہ چکی ہے کہ اگر کسی کو کوئی فلم پسند نہیں ہے تو اسے وہ فلم نہیں دیکھنی چاہیے۔البتہ جس شخص نے اس فلم کو بنایا ہے اس سے سوال کیا جانا چاہیے کہ اس فلم کو کس بنیاد پر بنایا گیا ہے۔ چونکہ اس فلم سے متعلق یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ فلم حقائق پر مبنی ہے تو فلم سازوں سے اس کے حقائق کے ثبوت کا مطالبہ کرنا چاہیے تاکہ اس سے متعلق کوئی اقدام کیا جا سکے۔
محمد ادیب کا کہنا تھا کہ اسی نقطہ پر ہم دی کیرالا اسٹوری کے فلمساز کے خلاف ایک مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں جو دفعہ 153 اے کے تحت درج کیا جائے گا کیونکہ اس فلم کے ذریعے ملک میں نفرت پھیلانے کا کام انجام دیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم ایسے لوگوں کو جیل کے پیچھے نہیں بھیجیں گے تو یہ سلسلہ جاری رہے گا اور اسی طرح کی فلمیں منظر عام پر آتی رہیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی ہم نے دیکھا کہ کس طرح سے دی کشمیر فائلز فلم کے ذریعے ایک خاص مذہب کے خلاف پورے ملک میں نفرت پھیلانے کا کام کیا گیا اس لیے ضروری ہے کہ اس طرح کی فلموں پر اگر روک لگانی ہے تو قانونی چارا جوئی کرنی ہوگی۔ اسی سے اس پر قدغن لگ سکتا ہے۔