آج دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں کیمپس فرنٹ آف انڈیا کی جانب سے ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں قومی سیکریٹری رؤف شریف نے بتایا کہ گزشتہ پانچ اکتوبر کو عتیق الرحمان مسعود خان اور صحافی صدیق، ٹیکسی ڈرائیور عالم کے ساتھ ہاتھرس میں جنسی زیادتی کی متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے جا رہے تھے، لیکن پولیس نے انہیں بغیر کسی جرم کے غیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا اور من مانے طریقے سے ان کے خلاف یو اے پی اے اور ملک سے غداری کا مقدمہ لگا دیا گیا.
انہوں نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیمپس فرنٹ آف انڈیا کے ارکان کا جرم صرف اتنا ہے کہ وہ مسلمان ہیں چونکہ اترپردیش حکومت ہاتھرس والے معاملے میں پوری طرح ناکام ہوگئی ہے اس لیے انہیں بلی کا بکرا بنانے کے لیے کوئی چاہیے تھا جس کے لیے انہوں نے کیمپس آف انڈیا کو نشانہ بنایا.
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی حکومت کے لئے سب سے آسان ہیں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے مسلمانوں کا اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا کا نام استعمال کرنا۔ یہی بات ہاتھرس والے معاملے میں دیکھنے کو ملی ہے. حالانکہ کچھ روز قبل غیر ملکی سرمایہ کاری کو لیکر جو الزامات لگائے گئے تھے وہ آج 4 دن بعد غلط ثابت ہوگئے.اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ الزامات محض اصل موضوع سے دھیان ہٹانے کے لیے لگائے گئے ہیں۔