نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے جہانگیر پوری فسادکے بعد مسجد اور مسلمانوں کے مکانات کو منہدم کرنے کی کارروائی کو غیر انسانی عمل بتاتے ہوئے مہنگائی، بے روزگاری، بھوک مری کے اس دور میں کسی کا مکان منہدم کرنا ملک توڑنے کے مترادف قرار دیا ہے Kalimatul Hafeez on Jahangirpuri Demolition ۔
کلیم الحفیظ نے کہا کہ جہانگیر پوری میں پولس یکطرفہ کارروائی کر کے اقلیتی طبقے کے مکانات کو غیر قانونی کہہ کر گرایا جارہا ہے۔ یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ فساد کے فوراً بعد بلڈوزر کیوں حرکت میں آرہا ہے۔ اگر مکانات غیر قانونی تھے تو پہلے سے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ جس مسجد کی دیوار غیر قانونی ہے اسی محلے میں مندر کی دیوار قانونی کیسے ہوسکتی ہے؟ پہلے فسادیوں نے مسلمانوں کی جان، مال اور مسجد پر حملہ کیا اس کے بعد پولیس کا ظلم شروع ہوا اب بی جے پی صدر کے کہنے پر مکانات گرائے جارہے ہیں۔
کلیم الحفیظ نے سوال کیا کہ اگر حکومت کے مطابق 60 فیصد دہلی غیر منظور شدہ ہے۔ تو وہاں کے باشندوں کے ووٹ سے آپ کی سرکاریں کیسے بن جاتی ہیں۔ یہ بڑی عجیب بات ہے جس جگہ کے وووٹر قانونی ہیں، وہاں کے مکانات غیر قانونی ہیں۔ مجلس صدر نے جیل بھیجے گئے کئی نوجوانوں کے گھر والوں سے ملاقات کی اور انہیں ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔
مزید پڑھیں:
- Jahangirpuri Violence Case: مجلس نے جہانگیرپوری تشدد کیس میں گرفتار ملزمین کو قانونی مدد دینے کا اعلان کیا
- Saeed Shehzadi over Jahangirpuri Violence: 'جہانگیرپوری تشدد پر اقلیتی کمیشن رپورٹ تیار کر رہا ہے'
مجلس بے گناہوں کی رہائی کے لیے کوششیں کرے گی۔مجلس صدر نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے کسی ریٹائرڈ جج سے پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے۔