قو می دارالحکومت دہلی میں وی دی پیپل اور الائنس اگینسٹ سی اے اے این آر سی کا بڑا اعلان، مشترکہ پریس کانفرنس میں یوگیندر یادو نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے جو بیان دیا ہے، وہ کافی نہیں ہے، اس کے لیے شہریت ترمیمی قانون کے اس ضابطہ کو بدلا جائے جس میں این پی آر کو این آر سی سے جوڑنے اور دستاویزات نہ دینے کی شکل میں مشکوک شہری نامزد کرنے کی بات کہی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ضابطہ کو بدلا جائے تو ہم بائیکاٹ واپس لے لیں گے، جب تک لکھ کر نہیں دیا جائے گا اس وقت تک اس کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
یوگیندر یادو نے کہا کہ یہ پریس کانفرنس دو عظیم سماجی اتحاد کی جانب سے کی گئی ہے، جس میں وی دی پیپل اور الائنس اگینسٹ سی اے اے این آر سی کے نمائندے موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے این پی آر کے بائیکاٹ کا جو فیصلہ کیا تھا، اس پر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی زبانی یقین دہانی کافی نہیں، بلکہ انہوں نے راجیہ سبھا میں جو کہا اسے تحریری طور پر دیا جائے، اور این پی آر کے ضوابط میں تبدیلی لائی جائے۔
ہرش مندر نے کہا کہ این پی آر میں مشکوک شہری نامزد کرنے کے جو ضوابط ہیں، وہ بہت متنازع ہیں، ایک مقامی افسر کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی کو بھی مشکوک شہری قرار دے، اس لیے اس شرط کو ہٹانا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یکم اپریل سے حکومت نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کی کاروائی شروع کردے گی، اور یہ مردم شماری سے جڑا ہے، مردم شماری بہت اہم ہوتی ہے اور اس کا قومی ترقی میں بڑا رول ہے، لیکن این پی آر خطرناک ہے۔
سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ 'این پی آر کے ضابطہ میں جب تک تبدیلی نہیں ہوگی، تب تک وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان کا کوئی مطلب نہیں،کیوں کہ این پی آر کی تصدیق کرنے والا افسر ضابطے کے مطابق فیصلہ کرے گا یا وزیر داخلہ کی زبانی تقریر کو نہیں مانے گا'۔
توقیر رضا نے کہا کہ 'وزیر داخلہ کے کردار میں یہ کہنا ہے کہ وہ جملہ تھا، تو ان کے بیان کو کیسے مان لیں، جب تک وہ تحریری طور پر یہ لکھ کر نہ دے دیں کہ این پی آر کا غلط استعمال نہ کیا جائے، اور مشکوک شہری نامزد کرنے کی شق نہ ہٹائی جائے'۔
نیاز فاروقی نے کہا کہ 'این آر سی اور سی اے اے، اس میں ایک خاص طبقہ کو علیٰحدہ کیا گیا ہے، لیکن این پی آر، اس میں کوئی طبقہ مختص نہیں ہے، وہ پورے ملک سے جڑا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'این پی آر میں جو کمی ہے، اس کی مثال نوٹ بندی ہے، نوٹ بندی کی اتنی مخالفت نہیں کی گئی، یہ ہماری توجہ کو بانٹ رہے ہیں، جو اصل مسائل ہیں، اس سے توجہ ہٹارہے ہیں، مسلمانوں میں ایک ڈر پھیلایا گیا کہ این پی آر میں حصہ نہ لیا گیا تو نقصان ہوگا، لیکن اگر اس میں حصہ داری سے اور بڑا نقصان ہوجائے گا۔ ہمیں اس کا بائیکاٹ کرنا ہی پڑے گا، اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں'۔