شہباز کے دوست نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ وہ ویلڈنگ کا کام کرتا تھا۔ پیر کی شام کو اس کی آنکھ میں چوٹ لگ گئی تھی۔ منگل کی صبح شہباز دہلی کے ارون ہسپتال میں علاج کے لیے گیا تھا۔ علاج کے بعد وہ کراول نگر علاقے سے گھر لوٹ رہا تھا۔ اس کے بعد سے ہی شہباز کا کچھ پتہ نہیں چل پایا۔
اہل خانہ کو شک ہے کہ کراول نگر میں ہوئے تشدد میں شہباز تشدد کا شکار ہو گیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ شہباز کو ہسپتال اور مردہ گھر، دونوں جگہ تلاش کیا گیا لیکن اس کا کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ فی الحال اہل خانہ دعا کر رہے ہیں کہ وہ جہاں بھی ہو محفوظ ہو۔
خیال رہے کہ دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر جعفرآباد میں بھی خواتین شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج پر بیٹھی تھیں لیکن یہاں سی اے اے کی مخالفت کرنے والے اور اس کی حمایت کرنے والوں کے درمیان تشدد ہو گیا۔ جس کے بعد شمال مشرقی دہلی کے دیگر علاقوں میں پُرتشدد واقعات ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق دہلی میں ہوئے تشدد میں اب تک دو درجن سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ تشدد میں دہلی پولیس کے جوان بھی ہلاک ہوئے ہیں۔