ETV Bharat / state

'بی جے پی شاہین باغ کے مظاہرے کو سبوتاژ کرنے کی سازش کر رہی ہے'

شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ مظاہرے کو جہاں میڈیا کے ایک طبقہ کی طرف سے نشانہ بنایا جارہا ہے وہیں بی جے پی نے بھی اس کے خلاف مہم چھیڑ رکھی ہے۔

شاہین باغ مظاہرے
شاہین باغ مظاہرے
author img

By

Published : Jan 25, 2020, 8:11 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 9:52 AM IST

جس میں بی جے پی کا دشا ہین (بے سمت) باغ کہنا اور دہلی کے شاہین باغ میں ملک مخالف سازش رچی جانے والی بات شامل ہے۔

اس پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے شاہین باغ کی خاتون مظاہرین نے کہا کہ بی جے پی یہ سازش رہی ہے کہ شاہین باغ خواتین مظاہرہ کو بدنام کرکے اسے سبوتاژ کیا جائے اور اس بہانے ملک میں جاری ہندو مسلم اتحاد، مشترکہ تہذیب و ثقافت اور مشترکہ اقدار کوختم کرنا ہے جو شاہین باغ خواتین مظاہرے کی وجہ سے ملک میں نظر آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی اس سے پہلے شاہین باغ خاتون مظاہرین پر پیسے لیکر مظاہرہ کرنے کا گھناؤنا الزام لگا چکی ہے جس پر اسے ہتک عزت کا نوٹس بھیجا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہین باغ خاتون مظاہرین کی وجہ سے ملک میں سو سے زائد مقامات پر صرف خواتین کا مظاہرہ جاری ہے اور ہر روز اس میں دسیوں مقامات کا اضافہ ہورہا ہے۔ یہ تحریک پورے ملک میں پھیل چکی ہے اور ضلعی سطح سے لے کر اب قصبوں اور گاؤں تک پھیل چکی ہے۔ اس کی وجہ سے بی جے پی پوری طرح بوکھلا گئی ہے اور وہ اپنے پرانے طریقے سے جھوٹی افواہ پھیلانا، ملک کے خلاف نعرے لگانا جیسے پرانے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ شاہین حب الوطنی کی مثال پیش کر رہا ہے اور صبح شروعات قومی ترانہ جن من گن سے ہوتی ہے اور حب الوطنی اور انقلابی نعرے لگائے جاتے ہیں۔

پیپلز آف ہوپ کے چیرمین اور سماجی کارکن رضوان احمد نے کہا کہ شاہین باغ مظاہرے کی علامت بن چکا ہے اور یہ گنگا جمنی تہذیب کی مثال بن چکا ہے یہاں ہون بھی ہوتا ہے، قرآن کی تلاوت بھی، سکھ کیرتن ارداس بھی کرتے ہیں اور عیسائی بائبل بھی پڑھتے ہیں۔ یہاں خطاب کرنے والوں میں ہندو مسلم، سکھ عیسائی اور تمام طبقے کے لوگ شامل ہیں جو یہاں آکر اس قانون کی مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ بی جے پی والے فرضی ویڈیو بنواکر وائرل کرواتے ہیں اور پھر اس ویڈیوں کی بنیاد پر بیان دیکر شاہین باغ کو بدنام کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ویڈیو کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'بھارت کی آزادی کو ختم کرنے کے لیے شاہین باغ میں سازش رچی جا رہی ہے ہمارے پاس اس کے پختہ ثبوت ہیں'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'اس ویڈیو میں ایک مقرر لوگوں سے آسام کا ملک کے باقی حصوں سے رابطہ توڑنے کی اپیل کر رہا ہے'۔

مشہور سماجی کارکن تیستا سیتلواد نے عورتوں کے حوصلے کو سلام کرتے ہوئے کہا کہ خواتین نے پورے ملک میں اس قانون کے خلاف مورچہ سنبھال رکھا ہے اور حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہیں'۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی مبینہ زیادتی کے بعد 15دسمبر سے جاری مظاہرہ آج بھی جاری ہے اور یہاں بھی 24 گھنٹے کا دھرنا جاری ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں خواتین مظاہرین کا دائرہ پھیل گیا ہے اور دہلی میں درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی اس وقت دہلی میں سیلم پور، جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مالویہ نگر کے حوض رانی، مصطفی آباد، کردم پوری، شاشتری پارک اور جامع مسجد سمیت ملک بھر میں تقریباً سو سے زائد مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔

دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور یہاں شدت سے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بہار کی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور وہاں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے اور بہار درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔

مغربی بنگال میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے سلسلے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے یہی وجہ سے یہاں نہ صرف مسلمانوں بلکہ وزیر اعلی ممتا بنرجی جگہ جگہ مظاہرہ کی قیادت کر رہی ہیں۔ مغربی بنگال کے متعدد مقامات سمیت کولکاتہ کے پارک سرکس میں خواتین سخت پریشانیوں کے باوجود اپنا مظاہرہ جاری رکھا۔

اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد کی خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا تھا جہاں آج بھی مظاہرہ جاری ہے۔

انیس دسمبر کو احتجاج کے بعد تشدد کی وجہ سے اترپردیش میں احتجاج پوری طرح سے بند تھا اور 160 سے زائد خواتین پر ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود بھی آج ہزاروں کی تعداد میں خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔اس مظاہرے میں بڑی تعداد میں غیر مسلم خواتین بھی شریک ہورہے ہیں۔

ان مظاہرے کی اہم بات یہ ہے کہ اس کے پس پشت نہ کوئی پارٹی ہے اور نہ ہی کوئی بڑی تنظیم، جو کچھ بھی آتا ہے وہ رضا کارانہ طور پر آتا ہے اور عام لوگ ضروری چیزیں خواتین کو پہنچاتے ہیں۔

جس میں بی جے پی کا دشا ہین (بے سمت) باغ کہنا اور دہلی کے شاہین باغ میں ملک مخالف سازش رچی جانے والی بات شامل ہے۔

اس پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے شاہین باغ کی خاتون مظاہرین نے کہا کہ بی جے پی یہ سازش رہی ہے کہ شاہین باغ خواتین مظاہرہ کو بدنام کرکے اسے سبوتاژ کیا جائے اور اس بہانے ملک میں جاری ہندو مسلم اتحاد، مشترکہ تہذیب و ثقافت اور مشترکہ اقدار کوختم کرنا ہے جو شاہین باغ خواتین مظاہرے کی وجہ سے ملک میں نظر آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی اس سے پہلے شاہین باغ خاتون مظاہرین پر پیسے لیکر مظاہرہ کرنے کا گھناؤنا الزام لگا چکی ہے جس پر اسے ہتک عزت کا نوٹس بھیجا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہین باغ خاتون مظاہرین کی وجہ سے ملک میں سو سے زائد مقامات پر صرف خواتین کا مظاہرہ جاری ہے اور ہر روز اس میں دسیوں مقامات کا اضافہ ہورہا ہے۔ یہ تحریک پورے ملک میں پھیل چکی ہے اور ضلعی سطح سے لے کر اب قصبوں اور گاؤں تک پھیل چکی ہے۔ اس کی وجہ سے بی جے پی پوری طرح بوکھلا گئی ہے اور وہ اپنے پرانے طریقے سے جھوٹی افواہ پھیلانا، ملک کے خلاف نعرے لگانا جیسے پرانے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ شاہین حب الوطنی کی مثال پیش کر رہا ہے اور صبح شروعات قومی ترانہ جن من گن سے ہوتی ہے اور حب الوطنی اور انقلابی نعرے لگائے جاتے ہیں۔

پیپلز آف ہوپ کے چیرمین اور سماجی کارکن رضوان احمد نے کہا کہ شاہین باغ مظاہرے کی علامت بن چکا ہے اور یہ گنگا جمنی تہذیب کی مثال بن چکا ہے یہاں ہون بھی ہوتا ہے، قرآن کی تلاوت بھی، سکھ کیرتن ارداس بھی کرتے ہیں اور عیسائی بائبل بھی پڑھتے ہیں۔ یہاں خطاب کرنے والوں میں ہندو مسلم، سکھ عیسائی اور تمام طبقے کے لوگ شامل ہیں جو یہاں آکر اس قانون کی مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ بی جے پی والے فرضی ویڈیو بنواکر وائرل کرواتے ہیں اور پھر اس ویڈیوں کی بنیاد پر بیان دیکر شاہین باغ کو بدنام کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ویڈیو کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'بھارت کی آزادی کو ختم کرنے کے لیے شاہین باغ میں سازش رچی جا رہی ہے ہمارے پاس اس کے پختہ ثبوت ہیں'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'اس ویڈیو میں ایک مقرر لوگوں سے آسام کا ملک کے باقی حصوں سے رابطہ توڑنے کی اپیل کر رہا ہے'۔

مشہور سماجی کارکن تیستا سیتلواد نے عورتوں کے حوصلے کو سلام کرتے ہوئے کہا کہ خواتین نے پورے ملک میں اس قانون کے خلاف مورچہ سنبھال رکھا ہے اور حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہیں'۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی مبینہ زیادتی کے بعد 15دسمبر سے جاری مظاہرہ آج بھی جاری ہے اور یہاں بھی 24 گھنٹے کا دھرنا جاری ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں خواتین مظاہرین کا دائرہ پھیل گیا ہے اور دہلی میں درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی اس وقت دہلی میں سیلم پور، جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مالویہ نگر کے حوض رانی، مصطفی آباد، کردم پوری، شاشتری پارک اور جامع مسجد سمیت ملک بھر میں تقریباً سو سے زائد مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔

دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور یہاں شدت سے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بہار کی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور وہاں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے اور بہار درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔

مغربی بنگال میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے سلسلے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے یہی وجہ سے یہاں نہ صرف مسلمانوں بلکہ وزیر اعلی ممتا بنرجی جگہ جگہ مظاہرہ کی قیادت کر رہی ہیں۔ مغربی بنگال کے متعدد مقامات سمیت کولکاتہ کے پارک سرکس میں خواتین سخت پریشانیوں کے باوجود اپنا مظاہرہ جاری رکھا۔

اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد کی خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا تھا جہاں آج بھی مظاہرہ جاری ہے۔

انیس دسمبر کو احتجاج کے بعد تشدد کی وجہ سے اترپردیش میں احتجاج پوری طرح سے بند تھا اور 160 سے زائد خواتین پر ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود بھی آج ہزاروں کی تعداد میں خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔اس مظاہرے میں بڑی تعداد میں غیر مسلم خواتین بھی شریک ہورہے ہیں۔

ان مظاہرے کی اہم بات یہ ہے کہ اس کے پس پشت نہ کوئی پارٹی ہے اور نہ ہی کوئی بڑی تنظیم، جو کچھ بھی آتا ہے وہ رضا کارانہ طور پر آتا ہے اور عام لوگ ضروری چیزیں خواتین کو پہنچاتے ہیں۔

Intro:Body:



NationalPosted at: Jan 25 2020 5:52PM

بی جے پی شاہین باغ خاتون مظاہرہ کو بدنام کرکے اسے سبوتاژ کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ شاہین باغ مظاہرین

نئی دہلی، 25جنوری (یو این آئی) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ مظاہرے کو جہاں ایک طرف میڈیا کے ایک طبقہ کی طرف نشانہ بنایا جارہا ہے وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی اس کے خلاف مہم چھیڑ رکھی ہے جس میں بی جے پی کا ’دشاہین (بے سمت) باغ کہنا اور دہلی کے شاہین باغ میں رچی جارہی ملک مخالف سازش رچی جانے والی بات شامل ہے۔

اس پر سخت ردعمل کا اظہا رکرتے ہوئے شاہین باغ خاتون مظاہرین نے کہا کہ بی جے پی یہ سازش رہی ہے کہ شاہین باغ خواتین مظاہرہ کو بدنام کرکے اسے سبوتاژ کیا جائے اور اس بہانے ملک میں جاری ہندو مسلم اتحاد، مشترکہ تہذیب و ثقافت اور مشترکہ اقدار کوختم کرنا ہے جو شاہین باغ خواتین مظاہرے کی وجہ سے ملک میں نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی اس سے پہلے شاہین باغ خاتون مظاہرین پر پیسے لیکر مظاہرہ کرنے کا گھناؤ نا الزام لگاچکی ہے جس پر اسے ہتک عزت کا نوٹس بھیجا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہاکہ شاہین باغ خاتون مظاہرین کی وجہ سے ملک میں سو سے زائد مقامات پر صرف خواتین کا مظاہرہ جاری ہے اور ہر روز اس میں دسیوں مقامات کا اضافہ ہورہا ہے۔ یہ تحریک پورے ملک میں پھیل چکی ہے اور ضلع سطحً سے لیکر اب قصبوں اور گاؤں تک پھیل چکی ہے۔ اس کی وجہ سے بی جے پی پوری طرح بوکھلا گئی ہے اور وہ اپنے پرانے طریقے سے جھوٹی افواہ پھیلانا، ملک کے خلاف نعرے لگانا جیسے پرانے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ شاہین حب الوطنی کی مثال پیش کر رہا ہے اور صبح شروعات قومی ترانہ جن من گن سے ہوتی ہے اور حب الوطنی اور انقلابی نعرے لگائے جاتے ہیں۔

پیپلز آف ہوپ کے چیرمین اور سماجی کارکن رضوان احمد نے کہاکہ شاہین باغ یا ملک کے دیگر حصوں میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری مظاہروں میں لگنے والے آزادی کے نعرے سے بی جے پی اس لئے پریشان ہے کیوں کہ جنگ آزادی میں اس کا کوئی کردار نہیں تھا بلکہ اس کے رہنما انگریزوں کی مخبری کرتے ہوئے پائے گئے تھے۔اس لئے خواہ اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ ہوں یا بی جے پی کا کوئی دوسرا آزادی کے نعرے سے بوکھلائے ہوئے ہیں۔

مسٹرضوان احمد نے کہاکہ شاہین باغ مظاہرے کی علامت بن چکا ہے اور یہ گنگا جمنی تہذیب کی مثال بن چکا ہے یہاں ہون بھی ہوتا ہے، قرآن کی تلاوت بھی، سکھ کیرتن ارداس بھی کرتے ہیں اور عیسائی بائبل بھی پڑھتے ہیں۔ یہاں خطاب کرنے والوں میں ہندو مسلم، سکھ عیسائی اور تمام طبقے کے لوگ شامل ہیں جو یہاں آکر اس کالا قانون کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ بی جے پی والے فرضی ویڈیو بنواکر وائرل کرواتے ہیں اور پھر اس ویڈیوں کی بنیاد پر بیان دیکر شاہین باغ کو بدنام کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ پارٹی کے ترجمان سمبت پاترا نے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ویڈیو کا ذکر کرتے ہوئے ہفتہ کے روز یہاں کہا، '' ہندوستان کی آزادی کو ختم کرنے کے لئے شاہین باغ میں سازش رچی جا رہی ہے۔ ہمارے پاس اس کے پختہ ثبوت ہیں“۔انہوں نے کہا کہ اس ویڈیو میں ایک مقررلوگوں سے آسام کا ملک کے باقی حصوں سے رابطہ توڑنے کی اپیل کر رہا ہے۔

قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری مظاہرہ کی تعداد میں ضافہ ہوتا جارہ اہے اور اب یہ مظاہرہ دہلی کے بیشتر علاقوں میں پھیل چکا ہے اور خواتین نے اس کی کمان سنبھال لی ہے۔

خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ گزشتہ رات کے مظاہرے میں سابق رکن پارلیمنٹ ادت راج نے قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا اثر سب سے زیادہ دلت سماج اور پسماندہ طبقہ پر پڑے گااور اس قانون کے سہارے حکومت کی منشا ریزرویشن ختم کرنے کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ معاملہ مسلمانوں کا نہیں ہے اس لئے تمام طبقوں کو مل اس قانون کی مخالفت کرنی چاہئے۔

مشہور سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ نے عورتوں کے حوصلے کو سلام کرتے ہوئے کہا کہ خواتین نے پورے ملک میں اس قانون کے خلاف مورچہ سنبھال رکھا ہے اور حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکومت شروع سے ہی جبر و استحصال کرنے والی رہی ہے لیکن خواتین نے اس کے خلاف لوہا لیکر یہ ثابت کردیا ہے وہ کسی سے کم نہیں ہیں۔ سماجی کارکن اور سیاست داں تحسین پونا والا نے کہاکہ اس قانون کے خلاف پورے ملک کو اٹھ کھڑا ہونا چاہئے۔ اس کے علاوہ دہلی یونیورسٹی کی ڈاکٹر رینو اوراسلامک سنٹر کے ابوذر خاں نے بھی خطاب کیا۔

محترمہ عشرت جہاں نے بتایا کہ آج رات میں مشہور سیاست داں سیتا رام ییچوری، جے این یو طلبہ یونین کی صدر آئشی گھوش، راگنی نائک، سیف نقوی وغیرہ خطاب کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس قانون کے مضر اثرات کی وجہ سے پورے ملک کی خواتین سڑکوں پر ہیں۔انہوں نے کہاکہ جو خواتین کبھی گھروں سے باہر نہیں نکلیں وہ آج سڑکوں پر احتجاج کر رہی ہیں کیوں کہ معاملہ ملک اور دستور بچانے کا ہے اور مسلم خواتین ملک کے لئے کسی بھی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس بربریت کے بعد سے 15دسمبر سے جاری مظاہرہ آج بھی جاری ہے اور یہاں بھی 24 گھنٹے کا دھرنا جاری ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں خواتین مظاہرین کا دائرہ پھیل گیا ہے اور دہلی میں درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے اور خواتین کے ساتھ مرد بھی مظاہرے کرنے کے نئے نئے انداز اپناتے ہیں۔ اس وقت دہلی میں سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مالویہ نگر کے حوض رانی، مصطفی آباد، کردم پوری، شاشتری پارک اورجامع مسجدسمت ملک تقریباً سو سے زائد مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔

دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور یہاں شدت سے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بہارکی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور وہاں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے اور بہار درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور یہاں خواتین کی بڑی تعداد ہے۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، سمستی پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں اور بہت سے ہندو نوجوان نہ صرف اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں بلکہ مظاہرہ کرنے والے مسلمانوں کی حفاظت کرتے نظر آئے۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے جس میں اہم لوگ خطاب کرنے پہنچ رہے ہیں۔

مغربی بنگال میں قومی شہریت (ترمیمی) قانون’این آر سی اور این پی آر کے سلسلے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے یہی وجہ سے یہاں نہ صرف مسلمانوں بلکہ حکمراں ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیر اعلی ممتا بنرجی جگہ جگہ مظاہرہ کی قیادت کر رہی ہیں۔ مغربی بنگال کے متعدد مقامات سمیت کولکاتہ کے پارک سرکس میں خواتین سخت پریشانیوں کے باوجود اپنا مظاہرہ جاری رکھا۔ انتظامیہ کا جبر بھی خواتین کے عزم و حوصلہ کے سامنے وہ ٹک نہیں سکا۔

لکھنو میں خواتین نے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ 19دسمبر کو احتجاج کے بعد تشدد کی وجہ سے اترپردیش میں احتجاج پوری طرح بند تھا اور160سے زائد خواتین پر ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود آج ہزاروں کی تعداد میں خواتین مطاہرہ کر رہی ہیں۔اس مظاہرے سیبزرگ شیعہ رہنما کلب صادق اور آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمنز ایسوسی ایشن کی صدر مدھو گرگ نے خطاب کیا۔

اس مظاہرے میں بڑی تعداد میں غیر مسلم خواتین بھی شریک ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ سنبھل، دیوبند، سہارنپور، غازی آباد کے مسوری،مراد نگر وغیرہ میں مظاہرے ہورہے ہیں۔

اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد کی خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا تھا جہاں آج بھی مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔اسی کے مؤ سے بھی دھرنا کی خبریں موصول ہورہی ہیں بریلی میں اس کالا قانون کے خلاف ڈتی ہوئی ہیں۔ ان مظاہرے کی اہم بات یہ ہے کہ اس کے پس پشت نہ کوئی پارٹی ہے اور نہ ہی کوئی بڑی تنظیم، جو کچھ بھی آتا ہے وہ رضاکارانہ طور پر آتا ہے اور عام لوگ ضرورت چیزیں خواتین کو پہنچاتے ہیں۔

شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی-دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار‘۔سبزی باغ پٹنہ - بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،۔ارریہ سیمانچل بہار،۔بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،۔مغلا خار انصارنگر نوادہ بہار،۔مدھوبنی بہار،۔سیتامڑھی بہار،۔سیوان بہار،۔گوپالگنج بہار،۔کلکٹریٹ بتیا مغربی چمپارن بہار،۔ہردیا چوک دیوراج بہار،۔ نرکٹیاگنج بہار، رکسول بہار، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر،۔ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر،۔ آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر،۔سرکس پارک کلکتہ،۔قاضی نذرل باغ مغربی بنگال،۔اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،35۔روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپور-یوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،۔کوٹہ راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور،احمد آباد گجرات، منگلور کرناٹک، ہریانہ کے میوات اور یمنانگر اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔اجمیر میں بھی خواتین کا احتجاج شروع ہوچکا ہے۔ اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی، لوہر دگا، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔

 


Conclusion:
Last Updated : Feb 18, 2020, 9:52 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.