ملک کی سات ریاستوں اترپردیش، ہریانہ، ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات، راجستھان اور کیرالہ میں برڈ فلو کے پھیلنے کی تصدیق ہوگئی ہے۔اب دہلی حکومت نے بھی دارالحکومت دہلی میں بھی برڈ فلو کے پائے جانے کی تصدیق کی ہے۔
برڈ فلو کے تعلق سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائی سیکیورٹی اینیمل ڈیزیز نے متاثرہ ریاستوں کے لئے مشاورت جاری کیا ہے، جس سے بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔ اب تک سات ریاستیں جن میں (کیرالا ، راجستھان، مدھیہ پردیش، ہماچل پردیش، ہریانہ، گجرات اور اتر پردیش) شامل ہیں، ان میں اس بیماری کی تصدیق ہوچکی ہے۔
وہیں ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع بالود میں 08 جنوری کی رات اور 9 جنوری کی صبح مرغیوں اور جنگلی پرندوں کی غیر معمولی موت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ریاست نے ہنگامی صورتحال کے لئے آر آر ٹی ٹیمیں تشکیل دی ہیں اورمخصوص لیبارٹری کو نمونےبھیج دیئے گئے ہیں۔مہاراشٹر کے ممبئی، تھانے، داپولی، پربھنی اور بیڈ اضلاع سے اے آئی کی تصدیق کے لئے مردہ کووں کے نمونے این آئی ایچ ایس اے ڈی کو بھیجے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ دہلی حکومت نے ہفتہ کے روز مشرقی دہلی کے غازی پور میں واقع مرغ مارکیٹ کو دس دنوں کے لئے بند کردیا۔ جس کے بعد وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا تھا کہ دہلی حکومت برڈ فلو سے متعلق تمام ضروری اقدامات کررہی ہے۔حکومت نے احتیاطی تدابیر کے طور پر دہلی میں زندہ پرندے لانا بند کردیا ہے۔
جہاں متعدد ریاستوں میں برڈ فلو کو لے کر خوف و ہراس کا ماحول ہے،وہیں ایوائیون انفلوئزا کی نئی شکل نے تلنگانہ کے کسانوں اور پولٹری کا کاروبارکرنے والوں کو خوفزدہ کردیا ہے۔ان کو خدشہ ہے کہ اس فلو کے نتیجہ میں پولٹری کی صنعت کو کافی نقصان ہوگا کیونکہ چکن اور انڈوں کی قیمتیں روزانہ گرتی جارہی ہیں۔اس نئے بحران کی وجہ سے مرغیوں کو پالنے والوں کی تنظیموں نے اس انڈسٹری سے وابستہ افراد پرزور دیا کہ وہ قیمتوں میں کمی پر سرکاری کولڈ اسٹوریج کا استعمال کریں۔ایسے کولڈ اسٹوریج کے مراکز میں کرایہ کم ہے۔
کورونا لاک ڈاون کے دوران پھیلائے جانے والے افواہوں سے پہلے ہی اس صنعت پر برا اثرپڑا ہے اوراب ایک مرتبہ پھر موجودہ خوف کی وجہ سے اس کاروبار کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس بین الاقوامی تنظیم 'ورلڈ آرگنائزیشن فار اینیمل ہیلتھ' نے بھارت کو پرندوں میں ہونے والی مہلک بیماری ایوین انفلوئنزا (برڈ فلو) سے پاک ہونے کا اعلان کیا تھا۔