رکن پارلیمان سشیل گپتا نے کہا کہ عام آدمی پارٹی پہلے ہی سے اس کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ پارلیمنٹ سے لے کر سڑکوں تک اس قانون کے خلاف احتجاج کرنے میں پارٹی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔
سُشیل گپتا نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں کسانوں کی آواز کو دبایا جارہا ہے۔ کیا اب ملک میں آواز اٹھانا جرم ہے؟ کیا وہ اپنی بات تک نہیں رکھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی کے زیر اقتدار ہریانہ نے کسانوں کے دہلی چلو مارچ کو ناکام بنانے کے لیے اپنی سرحدوں کو سیل کردیا ہے۔ دہلی پہنچنے سے روکنے کے لیے پُرامن طور پر مارچ کرنے والے کسانوں پر پانی کی بوچھار کے علاوہ ہریانہ پولیس نے ان پر لاٹھی اور ڈنڈے بھی برسائے ہیں۔
راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ اور عام آدمی پارٹی کے ہریانہ کے شریک انچارج ڈاکٹر سشیل گپتا کی سربراہی میں کسان مخالف قانون کے خلاف احتجاج میں کرنال میں ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر کی رہائش گاہ پر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جہاں ہزاروں کسانوں نے سیاہ پرچم دکھا کر منوہر لال کھٹر کے خلاف نعرے بازی کی۔
سُشیل گپتا نے مزید کہا کہ ہم کسانوں کے لیے مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے قانون کے مکمل مخالف ہیں۔ یہ قانون کسانوں اور مزدوروں کے لیے براہ راست موت کا فرمان ہے۔
اسی دوران تحریک کو متاثر کرنے کے لیے کسان رہنماؤں کو پولیس نے بغیر کسی گفتگو کے گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایم ایس پی کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کسان کی فصل نہیں خرید رہی ہے بلکہ تھوڑی قیمت پر ایک چھوٹی فصل بھی خریدی جارہی ہے۔ حکومت کسانوں کو سرمایہ داروں کا غلام بنانا چاہتی ہے۔
رکن پارلیمنٹ سشیل گپتا نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومت منڈی کے نظام کو ختم کرکے زراعت میں معاہدے کے نظام کو نافذ کرکے کسانوں کو سرمایہ داروں کا غلام بنانا چاہتی ہے۔