مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ایک ٹویٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 20 جولائی 2020 تک پنجاب اینڈ سندھ بینک (پی ایس بی) اور نجی بینکوں کے ذریعہ 100 فیصد ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم کے تحت منظور شدہ رقم کو بڑھا کر 1،27،582.60 کروڑ روپے کی گئی ہے۔ جس میں سے 77،613.06 کروڑ روپے پہلے ہی جمع ہوچکے ہیں۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ 'ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ایس) کووڈ 19 اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے پیش آنے والی غیر معمولی صورتحال کے مقابلے کے لیے تشکیل دی گئی ہے'۔
-
Under the 100% ECLGS, the loan amounts sanctioned by Public Sector Banks increased to Rs 70,894.59 crore, of which Rs 45,797.29 crore has been disbursed as of July 20. Here are the bank-wise & State-wise details: #AatmanirbharBharat #MSMEs pic.twitter.com/tCY1PHMr2v
— NSitharamanOffice (@nsitharamanoffc) July 21, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Under the 100% ECLGS, the loan amounts sanctioned by Public Sector Banks increased to Rs 70,894.59 crore, of which Rs 45,797.29 crore has been disbursed as of July 20. Here are the bank-wise & State-wise details: #AatmanirbharBharat #MSMEs pic.twitter.com/tCY1PHMr2v
— NSitharamanOffice (@nsitharamanoffc) July 21, 2020Under the 100% ECLGS, the loan amounts sanctioned by Public Sector Banks increased to Rs 70,894.59 crore, of which Rs 45,797.29 crore has been disbursed as of July 20. Here are the bank-wise & State-wise details: #AatmanirbharBharat #MSMEs pic.twitter.com/tCY1PHMr2v
— NSitharamanOffice (@nsitharamanoffc) July 21, 2020
سیتا رمن نے یہ بھی کہا کہ 'منظور شدہ قرضوں کی مجموعی رقم میں 4،237.44 کروڑ روپئے کا اضافہ ہوا ہے اور پی ایس بی اور نجی شعبے کے دونوں بینکوں کے ذریعہ فراہم کردہ قرضوں کی مجموعی رقم میں 15 جولائی تا 20 جولائی 2020 کے مابین 9،301.51 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے'۔
واضح رہے کہ ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ایس) کو کووڈ 19 کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن کے مخصوص ردعمل کے طور پر تشکیل دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سینسیکس میں 500 پوائنٹز کی اچھال
لاک ڈاون کے نتیجے میں ایم ایس ایم ایز سیکٹر میں مینوفیکچرنگ اور دیگر سرگرمیوں بری طرح متاثر رہی۔