گزشتہ روز جمیعت علمأ ہند کے وکیل راجیو دھون نے اپنی بحث مکمل کی تھی اور اس کیس کی سماعت کرنے والی پانچ رکنی بینچ میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس بوبڑے، جسٹس چندرچور، جسٹس بھوشن، جسٹس عبالنظیر کے سامنے دھون نے اپنی دلیل پیش کی تھی۔
آج اس کیس کی سماعت 31ویں روز میں داخل ہو چکی ہے اور اس کیس میں مسلم فریق کے معروف وکیل ایڈووکیٹ ظفریاب جیلانی جرح کررہے ہیں۔
بابری مسجد۔ رام جنم بھومی تنازع کیس پر مصالحتی کمیٹی کی ناکامی کے بعد سپریم کورٹ نے اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس سے قبل چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی قیادت والی پانچ رکن بنچ نے سپریم کورٹ کے سابق جج ایف ایم آئی خلیف اللہ کی قیادت میں تشکیل دی گئی ثالثی کمیٹی کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ اس تنازعہ کا مناسب حل تلاش کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔
ثالثی پینل کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہندو اور مسلمان جماعتیں تنازع کا حل ڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں ہیں۔
دراصل سپریم کورٹ نے جمعے کے روز ایودھیا کیس میں مصالحتی کمیٹی کی ناکامی کے بعد نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ اب اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے گی۔