ETV Bharat / state

'متنازعہ زمین مسلم فریق کو سونپی نہیں جاسکتی'

'مسجد کو مندر کے اوپر بنایا گیا تھا،کیونکہ مندر کے باقیات اس جگہ سے ملے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مندر کو تبارہ کرکے مسجد بنائی گئی تھی'۔

سپریم کورٹ میں اجودھیا تنازعہ
author img

By

Published : Aug 29, 2019, 2:53 PM IST

Updated : Sep 28, 2019, 5:50 PM IST

سپریم کورٹ میں اجودھیا تنازعہ کی پندرویں دن کی سماعت کے دوران رام جنم بھومی پنردھار سمیتی نے دلیل پیش کی کہ متنازعہ زمین مسلم فریق کو نہیں دی جاسکتی کیونکہ وہ یہ ثابت نہیں کرپایا ہے کہ بابر نے ہی مسجد بنوائی تھی۔

سپریم کورٹ میں اجودھیا تنازعہ
سپریم کورٹ میں اجودھیا تنازعہ

سمیتی کی جانب سے پیش وکیل پی این مشرا نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بینچ کے سامنے یہ دلیل پیش کی۔

مشرا نے دلیل دی کہ یہ تو واضح ہے کہ مسجد کو مندر کے اوپر بنایا گیا تھا،کیونکہ مندر کے باقیات اس جگہ سے ملے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مندر کو تبارہ کرکے مسجد بنائی گئی تھی۔

انہوں نے دلیل دی کہ بابر نے مسجد کی تعمیر نئی کرائی تھی اور نہ ہی وہ متنازعہ زمین کا مالک تھا۔جب وہ زمین کا مالک ہی نہیں تھا تو سنی وقف بورڈ کا اس معاملے میں دعوی ہی نہیں بنتا۔مسلم فریق یہ ثابت نہیں کر پائے تھے کہ مسجد بابر نے بنوائی تھی۔

مشرا نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حوالے سے کہا کہ یہ ثابت نہیں ہوپایا ہے کہ متنازعہ زمین پر مندر توڑ کر مسجد کی تعمیر بابر نے کرائی تھی یا اورنگ زیب نے؟

انہوں نے کہا کہ’’بابر متنازعہ زمین کا مالک نہیں تھا۔ ایسے میں میرا کہنا ہے کہ جب کوئی ثبوت ہی نہیں ہے تو مسلم فریق کو متنازعہ زمین پر قبضہ یا حصہ داری نہیں دی جاسکتی۔

آئینی بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر شامل ہیں۔

سپریم کورٹ میں اجودھیا تنازعہ کی پندرویں دن کی سماعت کے دوران رام جنم بھومی پنردھار سمیتی نے دلیل پیش کی کہ متنازعہ زمین مسلم فریق کو نہیں دی جاسکتی کیونکہ وہ یہ ثابت نہیں کرپایا ہے کہ بابر نے ہی مسجد بنوائی تھی۔

سپریم کورٹ میں اجودھیا تنازعہ
سپریم کورٹ میں اجودھیا تنازعہ

سمیتی کی جانب سے پیش وکیل پی این مشرا نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بینچ کے سامنے یہ دلیل پیش کی۔

مشرا نے دلیل دی کہ یہ تو واضح ہے کہ مسجد کو مندر کے اوپر بنایا گیا تھا،کیونکہ مندر کے باقیات اس جگہ سے ملے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مندر کو تبارہ کرکے مسجد بنائی گئی تھی۔

انہوں نے دلیل دی کہ بابر نے مسجد کی تعمیر نئی کرائی تھی اور نہ ہی وہ متنازعہ زمین کا مالک تھا۔جب وہ زمین کا مالک ہی نہیں تھا تو سنی وقف بورڈ کا اس معاملے میں دعوی ہی نہیں بنتا۔مسلم فریق یہ ثابت نہیں کر پائے تھے کہ مسجد بابر نے بنوائی تھی۔

مشرا نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حوالے سے کہا کہ یہ ثابت نہیں ہوپایا ہے کہ متنازعہ زمین پر مندر توڑ کر مسجد کی تعمیر بابر نے کرائی تھی یا اورنگ زیب نے؟

انہوں نے کہا کہ’’بابر متنازعہ زمین کا مالک نہیں تھا۔ ایسے میں میرا کہنا ہے کہ جب کوئی ثبوت ہی نہیں ہے تو مسلم فریق کو متنازعہ زمین پر قبضہ یا حصہ داری نہیں دی جاسکتی۔

آئینی بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر شامل ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Sep 28, 2019, 5:50 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.