بابری مسجد اور رام مندر معاملے میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر اترپردیش حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی زمین پر مسجد کی تعمیر کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شعبہ آرکیٹیکچر کے پروفیسر ایس ایم اختر کو کنسلٹنٹ مقرر کیا گیا ہے۔
مسجد کی بناوٹ کسی بھی فن تعمیر کی نقل نہیں ہوگی بلکہ اس کے ڈیزائن کو مختلف افراد تشکیل دیں گے، مسجد پہلے کے مقابلے زیادہ کشادہ ہوگی اس کے علاوہ ہسپتال اور تعلیم کے نظام کے لیے بھی جگہ بنائی جائے گی۔
قومی دارالحکومت دہلی میں واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے شعبہ آرکیٹیکچر کے صدر پروفیسر ایس ایم اختر کو انڈو اسلامک کلچر فاؤنڈیشن ٹرسٹ نے دھنی پور گاؤں میں سپریم کورٹ کے حکم پر اتر پردیش حکومت کے ذریعے دی گئی اراضی پر تعمیر ہونے والی مسجد کے نقشے کو حتمی شکل دینے کے لیے کنسلٹنٹ کے طور پر مقرر کیا ہے۔
ای ٹی ٹی وی بھارت نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے آرکیٹیکچر ڈپارٹمنٹ کے ڈین پروفیسر ایس ایم اختر سے خصوصی بات میں بتایا کہ 'ایودھیا میں فراہم کی گئی اراضی پر مسجد تو بنے گی ہی ساتھ ہی ساتھ وہاں حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کے زمانے کی مساجد کے ماڈل کو پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ 'اس کی بناوٹ کسی بھی فن تعمیر کی نقل نہیں ہوگی بلکہ اس کے ڈیزائن کو دیگر افراد تشکیل دیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ مسجد پہلے کے مقابلے زیادہ کشادہ ہوگی اور اس کے علاوہ ہسپتال اور تعلیم کا نظام بھی ہوگا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر اتر پردیش حکومت کے ذریعہ الاٹ کی گئی اراضی پر سنی مرکزی وقف بورڈ نے مسجد اور دیگر سہولیات کی تعمیر کے لیے 15 رکنی انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ تشکیل دیا تھا جس کے ذریعے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے آرکیٹیکچر ڈپارٹمنٹ کے ڈین ایس ایم اختر کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے