نیویارک: متنازع مصنف سلمان رشدی پر نیویارک میں ایک پروگرام کے دوران چاقو سے جان لیوا حملہ ہوا ہے، جس کے بعد انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ Salman Rushdie Attacked On Stage At New York Event
-
Author Salman Rushdie attacked on stage in New York State
— ANI Digital (@ani_digital) August 12, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Read @ANI Story | https://t.co/per6QZSv5W#SalmanRushdie #NewYork pic.twitter.com/BfkKJrU8KP
">Author Salman Rushdie attacked on stage in New York State
— ANI Digital (@ani_digital) August 12, 2022
Read @ANI Story | https://t.co/per6QZSv5W#SalmanRushdie #NewYork pic.twitter.com/BfkKJrU8KPAuthor Salman Rushdie attacked on stage in New York State
— ANI Digital (@ani_digital) August 12, 2022
Read @ANI Story | https://t.co/per6QZSv5W#SalmanRushdie #NewYork pic.twitter.com/BfkKJrU8KP
میڈیا رپورٹس کے مطابق سلمان رشدی مغربی نیویارک میں شوٹاکوا انسٹی ٹیوٹ کے ایک اجلاس میں لیکچر دینے کے لیے جا رہے تھے، جونہی ان کا تعارف کرایا جارہا تھا کہ اسی دوران سلمان رشدی پر ایک شخص نے حملہ کر دیا۔ کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ان پر تیز دھار ہتھیار سے حملہ کیا گیا۔ وہاں موجود لوگوں نے حملہ آور کو روک لیا تھا لیکن تب تک سلمان رشدی زمین پر گر چکے تھے۔
واقعے کی ایک تصویر میں سلمان رشدی فرش پر پیٹھ کے بل گرے ہوئے ہیں اور پانچ چھ افراد انہیں اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سلمان رشدی 1980 کی دہائی میں اپنی ایک انتہائی متنازع کتاب سٹینک ورسیز کی وجہ سے ان کے خلاف دنیا بھر میں زبردست احتجاج ہوا۔ انہیں جان سے مارنے کی دھمکی بھی ملی تھی۔ سلمان رشدی کی اس کتاب پر 1988 سے ایران میں پابندی عائد ہے۔ مذہب اسلام کے ماننے والوں کا خیال ہے کہ اس میں مذہب اسلام کی سخت توہین کی گئی ہے۔ ایران کے اس وقت کے رہنما آیت اللہ روح اللہ خمینی نے سلمان رشدی کی موت کا فتویٰ جاری کیا تھا۔ انہیں جان سے مارنے والے کو30 لاکھ ڈالر سے زیادہ کاانعام دینے کا بھی اعلان کیا گیا تھا، لیکن ایرانی حکومت نے اس فتویٰ سے اپنے آپ کو الگ کرلیا تھا۔ اس کے باوجود سلمان رشدی کے خلاف جذبات برقرار رہے۔ ان کی متنازع کتاب پر بھارت میں بھی پابندی ہے۔