ETV Bharat / state

Arshad Madani حجاب اسلام کا بنیادی و لازمی حصہ: مولانا ارشد مدنی

author img

By

Published : Oct 13, 2022, 7:34 PM IST

سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کے حجاب کے سلسلہ میں بڑی بینچ کے حوالے کرنےکے فیصلہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے امید بڑھی ہے۔ یہ امید انہوں نے آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کی ہے۔Arshad Madani

حجاب اسلام کا بنیادی ولازمی حصہ:مولاناارشدمدنی
حجاب اسلام کا بنیادی ولازمی حصہ:مولاناارشدمدنی

نئی دہلی:صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آئینی بینچ اس اہم مسئلہ پر سماعت کرکے مسلمانوں بالخصوص ان مسلم بچیوں کو راحت دے گی جو اپنی مذہبی شناخت کی حفاظت کرتے ہوئے حجاب پہن کراسکول وکالج میں پڑھائی کرنا چاہتی ہیں۔Arshad Madani Says Hijab IS The Integral Part Of Islam

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ میں دوججوں کی بینچ نے اس پر سماعت کی تھی، اوران میں سے ایک جج نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ کودرست ٹھہرایاوہیں دوسرے جج جسٹس دھولیہ نے یہ کہہ کر مذکورہ فیصلے سے عدم اتفاق کا اظہارکیا ہے کہ سب کی اپنی اپنی پسندہے اورلڑکیوں کی تعلیم کے معاملہ میں انہیں ہر طرح کی اجازت دینی چاہئے، چنانچہ اس معاملہ کو اب تین ججوں پر مشتمل آئینی بینچ کے حوالہ کردیا گیا ہے.

جسٹس دھولیہ کا یہ کہنامثبت ہے کہ سب کی اپنی اپنی پسندہے، ہم لڑکیوں کی تعلیم کے معاملہ میں انہیں مذہبی سطح پرہرطرح کی اجازت دینے کے حق میں ہیں اوراس کو دستوری حق سمجھتے ہیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کافیصلہ حجاب کے سلسلہ میں اسلامی تعلیمات اور شرعی حکم کے مطابق نہیں تھا، جو احکام فرض یا واجب ہوتے ہیں وہ ضروری ہوتے ہیں، ان کی خلاف ورزی کرنا گناہ ہے، اس لحاظ سے حجاب ایک ضروری حکم ہے، اگر کوئی اس پر عمل نہ کرے تو اسلام سے خارج نہیں ہوتا، لیکن وہ گنہگارہوکر اللہ کے عذاب کا مستحق ہوتاہے، اس وجہ سے یہ کہنا کہ پردہ اسلام کا لازمی جزنہیں ہے شرعاغلط ہے یہ لوگ ضروری کامطلب یہ سمجھ رہے ہیں کہ جس کے نہ کرنے پر وہ اسلام سے خارج ہوجائے گا حالانکہ ایسا نہیں ہے،کیونکہ اسلامی اصول یہ ہے کہ اسلام میں کسی بھی ضروری کام کرنے نہ کرنے سے آدمی اسلام سے باہر نہیں ہوجاتا، بلکہ کسی بھی ضروری کام کے جو قرآن سے یاحدیث سے ثابت اورفرض ہے نہ ماننے سے اسلام سے خارج ہوجاتاہے، اسی لئے اسلام میں شراب کی حرمت اورمناہی قرآن وحدیث سے ثابت ہے لیکن شراب پینے والااسلام سے خارج نہیں ہوجاتا،ہاں اگر اس کی حرمت کو نہیں مانتاتووہ مسلمان نہیں رہے گا اوراسلام سے خارج ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:Shafiqur Rahman Barq on Hijab 'حجاب پر پابندی سے معاشرے میں غلط اثر پڑےگا'

مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ مسلمان اپنی کوتاہی اور غفلت کی وجہ سے نماز نہیں پڑھتے، روزہ نہیں رکھتے تواس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نمازاورروزہ لازم اورضروری نہیں ہے مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ یونیفارم مقررکرنے کا حق اسکولوں کی حدتک محدودہے جو معاملہ ہائی کورٹ میں زیرسماعت تھا وہ اسکول کا نہیں کالج کا تھا، رہا دستوری مسئلہ تو اقلیتوں کے حقوق کے لئے دستورکے آرٹیکل 25اور اس کی ذیلی شقوں کے تحت جو اختیارات حاصل ہیں، وہ دستورمیں اس بات کی ضمانت دیتاہے کہ ملک کے ہر شہری کو مذہب کے مطابق عقیدہ رکھنے، مذہبی قوانین پر عمل کرنے اور عبادت کی مکمل آزادی ہے۔

ہندوستانی حکومت کا اپنا کوئی سرکاری ریاستی مذہب نہیں ہے، لیکن یہ تمام شہریوں کو مکمل آزادی دیتاہے کہ وہ اپنے عقیدہ کے مطابق کسی بھی مذہب پرچلیں اورعبادت کریں، مولانا مدنی نے کہا کہ سیکولرازم کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی فردیاگروہ اپنی مذہبی پہچان ظاہر نہ کرے ہاں یہ بات سیکولرازم میں ضرورداخل ہے کہ حکومت کسی خاص مذہب کی پہچان کو تمام شہریوں پر مسلط نہ کرے کیونکہ دستوری اعتبارسے حکومت کا کوئی مذہب نہیں ہے، حجاب ایک مذہبی فریضہ ہے جس کی بنیادقرآن وحدیث ہے۔اس لئے ہم بحیثیت ایک مسلمان کے اس کے پابند ہیں۔Arshad Madani Says Hijab IS The Integral Part Of Islam

نئی دہلی:صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آئینی بینچ اس اہم مسئلہ پر سماعت کرکے مسلمانوں بالخصوص ان مسلم بچیوں کو راحت دے گی جو اپنی مذہبی شناخت کی حفاظت کرتے ہوئے حجاب پہن کراسکول وکالج میں پڑھائی کرنا چاہتی ہیں۔Arshad Madani Says Hijab IS The Integral Part Of Islam

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ میں دوججوں کی بینچ نے اس پر سماعت کی تھی، اوران میں سے ایک جج نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ کودرست ٹھہرایاوہیں دوسرے جج جسٹس دھولیہ نے یہ کہہ کر مذکورہ فیصلے سے عدم اتفاق کا اظہارکیا ہے کہ سب کی اپنی اپنی پسندہے اورلڑکیوں کی تعلیم کے معاملہ میں انہیں ہر طرح کی اجازت دینی چاہئے، چنانچہ اس معاملہ کو اب تین ججوں پر مشتمل آئینی بینچ کے حوالہ کردیا گیا ہے.

جسٹس دھولیہ کا یہ کہنامثبت ہے کہ سب کی اپنی اپنی پسندہے، ہم لڑکیوں کی تعلیم کے معاملہ میں انہیں مذہبی سطح پرہرطرح کی اجازت دینے کے حق میں ہیں اوراس کو دستوری حق سمجھتے ہیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کافیصلہ حجاب کے سلسلہ میں اسلامی تعلیمات اور شرعی حکم کے مطابق نہیں تھا، جو احکام فرض یا واجب ہوتے ہیں وہ ضروری ہوتے ہیں، ان کی خلاف ورزی کرنا گناہ ہے، اس لحاظ سے حجاب ایک ضروری حکم ہے، اگر کوئی اس پر عمل نہ کرے تو اسلام سے خارج نہیں ہوتا، لیکن وہ گنہگارہوکر اللہ کے عذاب کا مستحق ہوتاہے، اس وجہ سے یہ کہنا کہ پردہ اسلام کا لازمی جزنہیں ہے شرعاغلط ہے یہ لوگ ضروری کامطلب یہ سمجھ رہے ہیں کہ جس کے نہ کرنے پر وہ اسلام سے خارج ہوجائے گا حالانکہ ایسا نہیں ہے،کیونکہ اسلامی اصول یہ ہے کہ اسلام میں کسی بھی ضروری کام کرنے نہ کرنے سے آدمی اسلام سے باہر نہیں ہوجاتا، بلکہ کسی بھی ضروری کام کے جو قرآن سے یاحدیث سے ثابت اورفرض ہے نہ ماننے سے اسلام سے خارج ہوجاتاہے، اسی لئے اسلام میں شراب کی حرمت اورمناہی قرآن وحدیث سے ثابت ہے لیکن شراب پینے والااسلام سے خارج نہیں ہوجاتا،ہاں اگر اس کی حرمت کو نہیں مانتاتووہ مسلمان نہیں رہے گا اوراسلام سے خارج ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:Shafiqur Rahman Barq on Hijab 'حجاب پر پابندی سے معاشرے میں غلط اثر پڑےگا'

مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ مسلمان اپنی کوتاہی اور غفلت کی وجہ سے نماز نہیں پڑھتے، روزہ نہیں رکھتے تواس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نمازاورروزہ لازم اورضروری نہیں ہے مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ یونیفارم مقررکرنے کا حق اسکولوں کی حدتک محدودہے جو معاملہ ہائی کورٹ میں زیرسماعت تھا وہ اسکول کا نہیں کالج کا تھا، رہا دستوری مسئلہ تو اقلیتوں کے حقوق کے لئے دستورکے آرٹیکل 25اور اس کی ذیلی شقوں کے تحت جو اختیارات حاصل ہیں، وہ دستورمیں اس بات کی ضمانت دیتاہے کہ ملک کے ہر شہری کو مذہب کے مطابق عقیدہ رکھنے، مذہبی قوانین پر عمل کرنے اور عبادت کی مکمل آزادی ہے۔

ہندوستانی حکومت کا اپنا کوئی سرکاری ریاستی مذہب نہیں ہے، لیکن یہ تمام شہریوں کو مکمل آزادی دیتاہے کہ وہ اپنے عقیدہ کے مطابق کسی بھی مذہب پرچلیں اورعبادت کریں، مولانا مدنی نے کہا کہ سیکولرازم کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی فردیاگروہ اپنی مذہبی پہچان ظاہر نہ کرے ہاں یہ بات سیکولرازم میں ضرورداخل ہے کہ حکومت کسی خاص مذہب کی پہچان کو تمام شہریوں پر مسلط نہ کرے کیونکہ دستوری اعتبارسے حکومت کا کوئی مذہب نہیں ہے، حجاب ایک مذہبی فریضہ ہے جس کی بنیادقرآن وحدیث ہے۔اس لئے ہم بحیثیت ایک مسلمان کے اس کے پابند ہیں۔Arshad Madani Says Hijab IS The Integral Part Of Islam

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.