نئی دہلی: اترپردیش انسداد دہشت گردی دستہ (اے ٹی ایس) کے ذریعہ داعی اسلام مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے قومی صدر مولانا اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ اے ٹی ایس کی یہ حرکت دفعہ 25 سے دفعہ 30 تک میں دئے گئے اختیارات اور حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
مولانا عرفی نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ پوری دنیا میں اپنی پسند کے مذہب کو اختیار کرنا، مذہب کی تبلیغ اور نشرواشاعت کوبنیادی حق تسلیم کیا گیا ہے اور یہ بنیادی حقوق ہندوستان میں بھی ہر مذہب کے ماننے والوں کو حاصل ہے اور بحیثیت ہندوستانی شہری مسلمانوں کو بھی یہ آئینی حقوق و اختیارات حاصل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مولانا کلیم صدیقی کسی کو جبراً مذہب تبدیل نہیں کروارہے تھے بلکہ اسلام اپنے پاس آنے والے کو دین کی دعوت پیش کر رہے تھے جو کہ ان کا بنیادی حق ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کی گرفتاری کو جس طرح ہندوستانی میڈیا غلط طریقے سے دیکھا رہا ہے وہ بھی اتنا ہی قابل مذمت ہے جتنی کی اے ٹی ایس کے ذریعہ مولانا کی گرفتاری۔
انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے اور عدالت کو بھی ازخود نوٹس لینا چاہئے کہ پولیس اور میڈیا اس طرح کی گھناؤنا حرکت کیسے کرسکتی ہے۔ جب تک کسی کے خلاف جرم ثابت نہ ہوجائے اس وقت تک ان کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا لیکن اترپردیش پولیس نے عدالت کے فیصلے آنے سے پہلے ان کومجرم قرار دیا ہے۔ یہ رویہ کسی بھی طرح ادنی جمہوریت کے لئے بھی نیک شگون نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے مولانا عمر گوتم کی گرفتاری اور اب مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری یہ ثابت کرتی ہے یہاں مسلمانوں کو اپنے مذہب کی تبلیغ کی اجازت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:مظفر نگر: مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ
انہوں نے کہا کہ جب بھی انتخابات آنے والے ہوتے ہیں ووٹوں کی صف بندی کے لئے ایک خاص پارٹی کی حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنانا شروع کردیتی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بناتی ہے تاکہ اس کے ذریعہ اکثریتی ووٹ بٹورے جاسکیں۔ انہوں نے اترپردیش حکومت پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ اپنی ناکامیوں کوچھپانے کے لئے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے تاکہ عوام کی توجہ روزہ مرہ کے مسائل سے ہٹائی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی حرکت سے ملک کی شبیہ خراب ہوتی ہے اور ہندوستانی عوام کو ملک کی عزت سب سے پیاری ہے۔
یو این آئی