نئی دہلی: ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن اف سول رائٹس کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں یہ بتایا کہ ریاست ہریانہ کے نوح ضلع میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات دراصل ایک پلاننگ کے ذریعے کیے گئے ہیں۔ اس کے پیچھے حکومت کی عوام کے درمیان اینٹی انکم بینسی اور پولیس کے ذریعے کارروائی نہ کیے جانے کو وجہ بتایا گیا ہے۔
ایسے میں جہاں ایک طرف نوح کی عوام فرقہ وارانہ فسادات کی مار جھیل رہی تھی وہیں دوسری طرف حکومت کے ذریعہ چلائے گئے بلڈوزوں نے ان کی مشکلوں میں مزید اضافہ کر دیا۔ ان بلڈوزروں کے ذریعے جو نقصان پہنچا۔ وہ بڑے سے بڑے فسادات میں بھی نہیں پہنچ سکتا تھا حکومت نے تقریبا 700 گھروں کو زمین دوز کر دیا جب کہ گرفتار ہونے والوں کی تعداد بھی تقریبا 164 ہے۔ ان میں 160 افراد مسلمان ہیں جبکہ چار افراد کا تعلق ہندو مذہب سے ہے۔
اے پی سی ار کے نیشنل سیکرٹری ندیم خان نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اس فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے لیے زیادہ مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا کیونکہ سب کچھ واضح ہے۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ مسلمانوں نے پلاننگ کرکے ہندو مذہب کے ماننے والوں حملہ کیا جب کہ ہماری رپورٹ میں یہ پایا گیا ہے کہ یاترا کے دوران بڑی تعداد میں لوگوں کے پاس تلواریں بندوقیں اور دیگر اسلحہ موجود تھا جس کا استعمال انہوں نے نوح ضلع مسلمانوں پر کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بار بار کہا جا رہا ہے کہ میوات کی عوام نے دیسی کٹے کا استعمال کرتے ہوئے گولیاں برسائی لیکن نہ تو وہ مریض ہمارے سامنے آئے جنہیں گولیاں لگی ہوں اور نہ ہی ایسی کوئی رپورٹ ہمارے سامنے آئی ہے جس میں یہ کہا گیا ہو کہ دیسی کٹے کے ذریعے گولیاں برسائی گئی ہیں۔
گرو گرام میں شہید ہوئے مولانا سعد کے بھائی شاداب انور نے بھی پریس کانفرنس کے ذریعے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اے پی سی آر ان کا کیس عدالت میں لڑے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جو بھی ملزمان اس میں شامل ہیں، انہیں سخت سے سخت سزا دلوائی جائے اور ان کے بھائی مولانا سعد کو انصاف دلانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔
فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا حصہ رہی صبا نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ نوح ضلع سے نابالغ بچوں کو بھی بڑی تعداد میں پولیس اپنی حراست میں لے رہی ہے اس کے علاوہ یہ بات بھی معلوم ہوئی ہے کہ پولیس نے گھروں میں رہنے والی خواتین کے ساتھ بھی بدتمیزی کی ہے اور دیر رات اور صبح کے پانچ بجے سوتے ہوئے 15 سال کے بچوں کو بھی پولیس نے حراست میں لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Kharge on Modi Speech مودی نے ایوان کو انتخابی ریلی کے طور پر استعمال کیا، کھڑگے
نوح کے مقامی وکیل ایڈوکیٹ طاہر حسین دیولہ نے پریس کانفرنس کے دوران نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بلڈوزر کی کاروائی سے قبل گھروں پر جو نوٹس چسپاں کیا گیا تھا وہ کاروائی سے محض ایک گھنٹے پہلے لگایا تھا جبکہ اس نوٹس میں ایک ماہ قبل کی تاریخ درج کی گئی تھی، انہوں نے کہا کہ تقریبا 700 گھروں کو بلڈوزر کے ذریعے ہریانہ حکومت نے زمین دوز کیا ہے جبکہ جو نوٹس جاری کیے گئے تھے اور دیواروں پر ایک گھنٹے قبل چسپاں کیے گئے تھے وہ بھی محض 50 سے 60 گھروں کو ہی ملے تھے باقی تمام گھروں پر نوٹس کے بغیر ہی کارروائی کی گئی تھی۔