کشمیر میں جو کچھ ہوا وہ غلط ہوا ہے اور اس میں پڑوسی ملک پاکستان کا ہاتھ تھا اس کے لیے بھارت کے مسلمانوں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانا اور اسے یاد کرکے ملک کا ماحول خراب کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار رکن پارلیمان کنور دانش علی نے کیا ہے۔ Kunwar Danish Ali on The Kashmir Files
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت نے کنور دانش علی سے 'دی کشمیر فائلز' سے متعلق بات کی جس میں انہوں نے کہا کہ اس فلم کے ذریعے سماج میں نفرت پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ پہلے ہی پارلیمنٹ میں اس فلم پر پابندی عائد کیے جانے کی درخواست کر چکے ہیں البتہ انہیں نہیں لگتا کہ فلم پر کسی قسم کی پابندی عائد کی جائے گی، ان کا کہنا تھا کہ جب ملک کے وزیر اعظم ہی اس فلم کا پروموشن کر رہے ہوں تو فلم پر کیسے پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
کنور دانش علی نے مزید کہا کہ کشمیر میں جو کچھ ہوا وہ غلط ہوا ہے جبکہ اس میں پڑوسی ملک پاکستان کا ہاتھ تھا اس لیے پوری مسلمان قوم کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانا اور اسے یاد کرکے ملک کا ماحول خراب کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
کنور دانش علی نے کہا کہ نہ وہ کشمیر فائلز پر فلم بنانے کی حمایت کرتے ہیں اور نہ ہی مسلمانوں کے خلاف ہوئے تشدد پر ایسی فلم بنانے کی بات کرتے ہیں کیوںکہ اس سے ملک کی سالمیت اور بھائی چارے کو خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'دی کشمیر فائلز میں آدھی ادھوری کہانی اور بات بتائی گئی ہے جبکہ تاریخ اس سے مختلف ہے۔ فلم کے ہدایت کار کو چاہیے تھا کہ وہ اس پہلو کو بھی دکھاتے جس میں مسلم سماج کے لوگوں نے اپنے پڑوسی کشمیری پنڈتوں کی جان بچائی تھی یا کشمیری پنڈتوں کی طرح ہی مسلمانوں کو جو مارا گیا ہے۔
کنور دانش علی نے کہا کہ کشمیر میں 10 ہزار سے زائد ایسی خواتین ہیں جو آدھی بیوا ہیں یعنی انہیں معلوم ہی نہیں کہ ان کے شوہر حیات ہیں یا نہیں۔ اس لیے یہ کہنا کہ مسلمانوں نے کشمیری پنڈتوں کو مارا ہے اور اسے ایک فلم کے ذریعے لوگوں میں نفرت پیدا کرنا بالکل بھی جائز نہیں ہے۔