رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے لوک سبھا میں کہا کہ ملک کے 90 اضلاع میں چلنے والے مدارس کی جدید کاری کے لیے اس بجٹ میں صرف 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ مدارس کے اساتذہ کو گذشتہ 5 سال سے تقریباً 500 کروڑ کا اعزازیہ نقایہ ہے۔ کنور دانش علی نے لوک سبھا میں صدر جمہوریہ کے خطاب کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ وزیراعظم نریندر مودی کے پچھلے 9 سالوں کا حساب ہے۔ سال 2013 میں، اور 2019 میں سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے نعرے کے ساتھ حکومت آئی، پھر یہ نعرہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس بن گیا۔ لیکن نہ تو سب کا ساتھ سب کا وکاس ہوا اور نہ ہی سب کا وشواس حاصل ہوا۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک کے ایک فیصد لوگوں کے پاس اس ملک کی 40.5 فیصد سے زیادہ دولت ہے، آپ کا نعرہ ہے سب کا ساتھ سب کا وشواس، لیکن اس ملک میں ترقی صرف اڈانی کو ہوئی ہے۔ حکومت کسانوں کے بارے میں بہت اونچی آواز میں بات کرتی ہے کہ ہم نے 11 کروڑ کسانوں کو کسان سمان ندھی فراہم کی ہے لیکن جس ریاست سے میں تعلق رکھتا ہوں وہ اتر پردیش ہے اور میرا پارلیمانی حلقہ مغربی اتر پردیش امروہہ ہے، اتر پردیش کے اندر تقریباً 27 ہیکٹر زمین پر گنے کے کسان کاشت کرتے ہیں۔
اس سے 40 لاکھ خاندان وابستہ ہیں لیکن حالت یہ ہے کہ آج بھی گنے کے ہزاروں کاشتکار شوگر ملوں پر بقایا باقی ہے۔ اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے، گنے کی کھیتی کا سیزن ختم ہونے کو ہے لیکن حکومت کی جانب سے گنے کی قیمت ابھی تک طے نہیں کی گئی، کسانوں کا گنا شوگر مل تک پہنچ گیا، لیکن کسانوں کو پتہ نہیں کہ ان کے گنے کی کیا قیمت لگائی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
ST Hasan On Baba Ramdev بابا رام دیو کے متنازعہ بیان پر ڈاکٹر ایس ٹی حسن کا شدید ردعمل
انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آنے سے پہلے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ میں مسلمان بچوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر دیکھنا چاہتا ہوں، لیکن حکومت نے ان کی پری میٹرک اسکالرشپ ختم کردی، پی ایچ ڈی، ایم فل کے طلبہ کے لیے مولانا آزاد کی فیلوشپ ختم کر دی گئی۔ ملک کے 90 اضلاع میں چلنے والے جدید مدارس کی جدید کاری کے لیے اس بجٹ میں صرف 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جب کہ آج بھی مدارس کے اساتذہ 5 سال سے تقریباً 500 کروڑ کے اعزازیہ انہیں دینا باقی ہے۔