امانت اللہ خان رکن اسبملی زمرے سے اکلوتے امیدوار تھے جنہیں وقف ممبران میں شامل کیا گیا تھا۔ اس لیے قیاس آرائیاں تھی کہ انہیں ہی چیئرمین منتخب کیا جائے گا تاہم آج بلا مقابلہ انہیں چیئرمین منتخب کر لیا گیا ہے۔
گزشتہ 9 ماہ سے خالی پڑے دہلی وقف بورڈ چیئرمین کے عہدہ کے لیے ریاستی حکومت کے محکمہ مالیات سے انتخاب کی تاریخ کا اعلان گذشتہ سات اکتوبر کو ہی کیا گیا تھا۔
لیکن قانونی اڑچن کی وجہ سے یہ عمل مکمل نہیں ہو سکا۔ اور جب نامینیشن مکمل ہوا تو محمد اقبال نامی ایک شخص نے چیئرمین کے انتخاب پر اعتراض کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر دی تاہم ہائی کورٹ نے شنوائی کرتے ہوئے نومبرکی 19 تاریخ تک چیئرمین کے انتخاب پر روک لگا دی تھی لیکن 19 نومبر سے قبل ہی محمد اقبال نے اپنی عرضی واپس لے لی۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی میں اسمبلی انتخابات کے بعد سے ہی وقف بورڈ میں چیئرمین کا عہدہ خالی پڑا تھا، جس کی وجہ سے وقف ملازمین کی تنخواہیں اور بیوہ خواتین و آئمہ حضرات کو ملنے والی مالی مدد کے ساتھ ساتھ دفتر کا کام کاج بھی پوری طرح سے بند ہو گیا تھا اور ملازمین ہڑتال پر چلے گئے تھے۔
مزید پڑھیں:
دہلی: وزیر اعلی کا کل جماعتی اجلاس سے کئی اہم امور پر تبادلہ خیال
اب جب دہلی وقف بورڈ کو تقریباً 9 ماہ کے بعد چیئرمین مل گیا ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ تمام پریشانیوں کو بھی جلد از جلد حل کیا جائے گا۔