نئی دہلی: قومی دہلی میں 75 یوم آزادی كے موقع پر آزادی كا امرت مہوتسو كے مدنظر جشن منانے كا سلسلہ جاری ہے۔ اسی درمیان نئی دہلی كے جامعہ نگر میں آزادی كے 75 سال اور ہم لوگ كے عنوان سے ایک پروگرام كا انعقاد كیا گیا۔ اس پروگرام میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی اور جین مذاہب کے رہنماؤں نے یوم آزادی کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بھارت کو آزاد کرانے میں تمام مذاہب کے لوگوں نے قربانی دی جسے فراموش نہیں کیا جا سکتا لیکن بھارتی تہذیب اور ثقافت کو بچانے کے لیے تمام لوگوں کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔ all religions sacrificed for the freedom of the country
مقررین نے کہا کہ نفرت پھیلانے والے آتے جاتے رہتے ہیں لیکن ہمیں مستعدی سے اس کا مقابلہ کرنا ہوگا اور اس کے خلاف مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ بہت خوشی کی بات ہے کہ ہم آزادی کی 75ویں سالگرہ منارہے ہیں۔ اس ملک کی آزادی کے لئے ہمارے آبا و اجداد نے جی جان لگا کر ہمیں آزادی دی ہے۔ اس کی وجہ سے ہم کھلی فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ ایسے موقع پر ہم آپسی بھائی چارہ اور اتحاد برقرار رکھیں یہی ہمارا اچھا کام ہوسکتا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کے صدر ڈاکٹر ایم ڈی تھومس نے کہا کہ ہم اپنی وقار اور اہمیت ہندوستان میں نہیں سمجھتے، یہاں ہندو مسلمان آپس میں بٹے ہوئے ہیں لیکن ہم ملک سے باہر جاتے ہیں تو یہ نہیں کہا جاتا ہے کہ ہندو مسلم یا جین ہیں بلکہ ہمیں ہندوستانی کہا جاتا ہے۔ہماری تہذیب سے دنیا متاثر ہے لیکن کچھ لوگوں نے ہندو مسلمان میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی جو ملک کے لئے صحیح نہیں ہے۔
آچاریہ سشیل منی مشن کے بانی صدر آچاریہ وویک منی نے آزادی کے 75ویں سالگرہ پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا ہے۔ جہاں بھی ہم جاتے ہیں ہمیں یہ نہیں کہا جاتا ہے کہ ہندو ہیں یا مسلمان بلکہ ہمیں ہندوستانی کہا جاتا ہےہماری شناخت ملک سے ہوتی ہے۔ہندوستانی تہذیب سب سے الگ بناتا ہے۔
گلوبل سنت سماج فاؤنڈیشن کے صدر سوامی چندر دیو جی مہاراج نے کہا کہ کچھ ہندوؤں اور مسلمانوں میں سےاس ملک کے ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کسی دھرم کے لوگ نفرت والی بات کرے تو تمام امن پسند لوگ متحد ہوجائیں اور ان کے خلاف سخت سے سخت قدم اٹھائیں تبھی ہم اس پر قابو پاسکتے ہیں اور اگر ہم نے اپنی تہذیب برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگئے تو آنے والی نسل تبھی خوش رہ پائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:Independence Day in Jamia Hamdard جامعہ ہمدرد میں یومِ آزادی پر مختلف پروگرام کا انعقاد
عیسائی مذہب کے پیشوا فادر نے کہا کہ ملک کی وکاس کے لئے تین چیزوں کی ضرورت ہے اور اس ملک کی آزادی میں سبھی لوگوں کی حصہ داری ہے ۔اس لئے ہم سب کو ملک کر اس ملک کی تہذیب اور بھائی چارے کو بچانے کی ضرورت ہے تبھی ہم کامیاب ہوسکتے ہیں۔
ملت ٹائمز کے ایڈیٹر ان چیف شمس تبریز نے کہا کہ کچھ لوگ تاریخ کے حقائق کو غلط طریقے سے پیش کررہے ہیں اور مغلیہ سلطنت کو ملک کے لئے نقصان پہنچانے کا ذمہ دار قرار دے رہیں لیکن تاریخ بدلی جاسکتی ہے۔ اسے مٹایا نہیں جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغلوں نے ہندوستان کی ترقی اور بھائی چارگی میں اہم رول ادا کیا ہے ان کے دور میں ہندوستان کی معاشی حالت بہتر ہوئی جو لوگ اس طرح کی بیان بازی کرتے ہیں انہیں تاریخ کا صحیح پتہ نہیں ہے۔
ورلڈ پیس آرگنائزیشن کے چیئرمین اعجاز الرحمن شاہین قاسمی نے کہا کہ امن وشانتی کے لئے ہم صرف بھارت کی نہیں بلکہ پوری دنیا کی بات کرتے ہیں اور پوری دنیا کے لوگوں کو ہنستا کھلتا دیکھنا چاہتے ہیں جو ہندوستانی تہذیب الگ مثال ہے۔
بھارتیہ سرو دھرم سنسدکے صدر سوامی سشیل جی نے کہا کہ پروگرام تو ہوتے رہتے ہیں کبھی 25ویں تو کبھی 75ویں اور 100 ویں ہوں گے لیکن اس ملک کی تہذیب ہے ۔ وہ اس ملک کی خوبصورتی ہے۔ اس مادروطن کے لیے جتنا مسلمان محبت کرتا ہے۔ اتنا ہندو اور دیگر مذاہب کے ماننے والے لوگ بھی کرتے ہیں۔یہ ملک کبھی ایک تہذیب اور خیالات والا ملک نہیں رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جوگ لوگ نفرت پھیلانے کا کام کررہے ہیں وہ ہمیشہ حکومت میں نہیں رہیں گے بلکہ ہمیں اور ہماری نسلوں کو اس ملک میں رہنا ہے اس لیے اس تہذیب اور روایت اور بھائی چارگی کو بچانے کے لیے ہمیں آگے آنا ہوگا تبھی اس ملک کی تہذیب اور روایت بچ سکتی ہے۔آخر میں تسمیہ فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر سید فاروق کے تشکرکلمات پر پروگرام کا اختتام ہوا۔