آل انڈیا خواتین ثقافتی تنظیم کی طرف سے جاری ایک ریلیز میں کل ہند سیکریٹری جنرل محترمہ چھوی موہنتی نے دہلی پولیس کی طرف سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آواز اٹھانے والے مظاہرین کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے تحت اپنے حقوق کا غلط استعمال کرتے ہوئے غیر اخلاقی، غیر جمہوری اور فاشسٹ طریقے سے مرکزی حکومت کے حکم پر دہلی پولیس کی طرف سے سی اے اے مخالف کارکنان، اقلیتی طبقوں کے لوگوں، دیگر معزز شہریوں اور خاص طور پر خواتین کو چھوٹے موٹے الزامات کی بنیاد پر گرفتار کیا جا رہا ہے اور خوف زدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، شاہین باغ اور دہلی کے دیگر علاقوں سے جہاں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف تحریک چل رہی تھی وہاں سے مظاہرین کو بغیر کسی نوٹس کے گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انتہائی قابل مذمت اور تشویشناک یہ ہے کہ گرفتار کیے گئے مظاہرین میں ایک حاملہ عورت بھی شامل ہے۔ کووڈ۔19 وباء کے پیش نظر دہلی پولیس کی یہ من مانا کارروائیاں متعلقہ افراد، ان کے خاندانوں اور دیگر عام لوگوں کی صحت کے لیے سنگین خطرہ پیدا کر رہی ہیں۔
کووڈ۔19 عالمی وباء کی وجہ سے جہاں ضرورت تھی اس بیماری کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی۔ لیکن نہایت قابل مذمت ہے کہ سیاسی مقاصد سے متاثر لاک ڈاؤن کے موقع پر گرفتاریاں کرکے حکومت گرفتار افراد کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
انہوں نے گرفتار کیے گئے تمام مظاہرین کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا اور حکومت کے ان عوام مخالف اقدامات کے خلاف تمام جمہوریت پسند لوگوں سے آگے آنے کی اپیل کی تاکہ حکومت کو اپنے قدم واپس لینے کے لیے مجبور کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ میران حیدر، صفورہ زرگر، ایڈووکیٹ عشرت جہاں، خالد سیفی اور دیگر متعدد شہریوں اور طالب علموں کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا ہے۔