نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے حکومت گجرات کی جانب سے آزادی کے امرت مہوتسو کے موقع پر بلقیس بانو عصمت دری کیس کے 11کلیدی مجرموں کی رہائی کے فیصلہ کو ’’بدبختانہ عمل‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ مجرمانہ ذہنیت کو فروغ دینے والا عمل ہے اور سرکار کی مسلم دشمنی کے ساتھ ساتھ خواتین کی آبرو اور عصمت کے تئیں غیر سنجیدگی کی عکاسی تو کرتا ہی ہے اور ساتھ ہی یہ عدالتی فیصلے اور سب سے بڑھ کر دستور کی پامالی کا بھی عمل ہے۔‘‘All India Muslim Majlis e Mushawarat on gujarat rape Convicts premature release
انہوں نے مزید کہا کہ ’’حیرت کی بات ہے کہ جشن آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے ایک طرف وزیر اعظم نریندر مودی خواتین کے تئیں سماج میں احترام کی ترغیب کے ساتھ ساتھ بھارتیہ سماج میں خواتین کے خلاف تشدد دانہ ذہنیت کے پنپنے پر اپنی تشویش کی اظہار کر رہے تھے، وہیں دوسری جانب گجرات میں بر سر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت ایک معصوم خاتون کی عصمت دری میں سزا یافتہ مجرمین کو رہا کر کے ان مجرموں کو امرت مہوتسو کا تحفہ دے رہی تھی۔‘‘AIMMM on gujarat rape Convicts premature release
انہوں نے عصمت دری مجرموں کی رہائی کے فیصلہ کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا: ’’یہ وہی حکومت ہے جو سوشل میڈیا پر شائع کی گئی چھوٹی چھوٹی باتوں کو لے کر شہریوں کے خلاف سخت مقدمات دائر کرتی رہی ہے اور ان کو جیلوں سے رہائی کے خلاف عدالتوں میں کیس لڑتی رہی ہے۔‘‘ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد کے مطابق ’’مشاورت، گجرات سرکار کے اس بد بختانہ عمل کی سخت مذمت کرتی ہے اور اس عمل کو سرکار کے ذریعے مجرمین کی سرپرستی کے ساتھ ساتھ سماج میں گھنونے جرائم کا ارتکاب کرنے والے افراد کی سیاسی مقاصد کے لیے قانون کے غلط استعمال اور تشویش سے تعبیر کرتی ہے۔‘‘Bilkis Bano Rape victim