نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے سابق سربراہ اور مولانا آزاد نیشنل اوپن یونیورسٹی جودھپور کے سابق وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ ملک کے حالات سے مسلمانوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، ملک کی اکثریت کے زیادہ تر لوگ آج بھی سیکولر ہیں اور فرقہ واریت پر یقین نہیں رکھتے ہیں، چند مٹھی بھر لوگ ہیں، جو ملک کی ہم آہنگی اور بھائی چارگی کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اس طرح کے مٹھی بھر لوگ ہر دور میں رہے ہیں۔ اس لیے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ پُرامید رہیں حالات ضرور بدلیں گے۔ Akhtarul Wasey on Muslims Issues in India
پروفیسر اختر الواسع گزشتہ روز کے رحمان خان کی کتاب کے اجرا کے موقع ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کررہے تھے۔انہو ں نے کہا کہ مسلمان ہندوستان میں کبھی بھی اکثریت میں نہیں رہا ہے، ہمیشہ وہ اقلیت میں رہا ہے لیکن اسے کبھی عدم تحفظ کا احساس نہیں ہوا جیسا کے موجودہ حالات میں ہورہا ہےلیکن یہ دور بھی ختم ہوگا۔ Akhtarul Wasey Expresses Concern Over Current Situation
پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ اس سے پہلے بھی اس ملک میں مسلمانوں کے خلاف خراب حالات Situation Against Muslims in the Country آئے ہیں لیکن وہ دور ہوگئے، اسی طرح سے موجودہ حالات بھی دور ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں اتحاد کو لے کر کئی تنظیمیں میٹنگیں کررہی ہیں، نتیجہ کچھ نہ کچھ بہتر سامنے آئیں گے لیکن ان کی میٹنگ پر تنقید کرنا صحیح نہیں ہے۔Akhtarul Wasey on Muslims Issues in India
واضح رہے کہ بی جے پی دور حکومت میں مسلمانوں کے خلاف جس طرح سے زندگی تنگ کی جارہی ہے۔ اس سے مسلمان اپنے تحفظ کو لے کر پریشان ہیں۔ اس کی حالیہ مثال کانپور تشدد، دہلی فسادات، جہانگیرپوری تشدد، کھرگون میں مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنا اور پھر ایک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں کو پکڑ کر جیل کے اندر ڈالنا، اس سے مسلمان کافی پریشان ہیں، جس سے عدم تحفظ کا احساس ہونے لگا ہے۔ Akhtarul Wasey on Muslims Issues in India
یہ بھی پڑھیں: k Rahman khans's Book Release: ملک کی موجودہ صورتحال پر دانشوروان کا تشویش اظہار