نئی دہلی:اس دوران ایڈووکیٹ محمود پراچہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں امام کو قائد کے طور پر مانا جاتا ہے۔ اس لیے ان کا خیال رکھنا مسلمانوں کی ہی ذمہ داری ہے ۔آئمہ و مؤذنین جو یہاں اپنا احتجاج درج کرا رہے ہیں۔ وہ نہ صرف اپنی اعزازیہ کا مطالبہ کر رہے ہیں بلکہ ہمارے بزرگوں کے ذریعے وقف کی گئی۔ جائیدادوں کا تحفظ کرنے کے لیے بھی یہاں بیٹھے ہیں۔ ایسے میں ہم سبھی کا یہ فرض ہے کہ ہم ان کے اس احتجاج میں شامل ہوکر ان کا ساتھ دیں۔
محمود پراچہ نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین اور دو ممبران پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ وقف بورڈ کی جائیدادیں اور آئمہ و مؤذنین کے حق کے پیسوں پر چوری اور ڈکیتی کر رہے ہیں۔ انہیں روکنے کے لیے ہم یہاں آئے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ وقف بورڈ قانون کے مطابق کام کرے اور اپنے آقاؤں کے ساتھ وقف جائیدادوں کی خرد برد میں ملوث نہ ہو۔ اگر یہ مطالبات پورے ہو جاتے ہیں تو دہلی وقف بورڈ کے پاس اتنی طاقت ہوگی کہ وہ آئمہ و مؤذنین کو ایک لاکھ روپے ماہانہ اعزازیہ بھی دیں گے تو بھی پیسہ کی کوئی کمی نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:Junaid Nasir Murder اصل مجرموں اور ان کے حامیوں کو سخت سزا دی جائے جماعت اسلامی ہند
وہیں احتجاجی مظاہرہ میں شامل آئمہ و مؤذنین کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ دو ماہ سے یہاں اپنے اعزازیہ کے لیے سڑک پر بیٹھے ہیں لیکن آبھی تک کوئی بھی افسر یا وقف بورڈ کا ممبر ان کی پریشانی سننے ان کے پاس نہیں آیا۔ اعزازیہ تو دور یہ لوگ دلاسہ دینے کے لیے بھی ان کے پاس نہیں آئے ہیں۔