سال 2020 کا آغاز شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں سے ہوا تھا جس کی وجہ سے یہ پورا ہی سال مشکلات بھرا رہا، تاہم اب تاریخ بدل چکی ہے اب سال 2021 شروع ہو چکا ہے، اسی لیے ہم بات کر رہے ہیں گذشتہ برس وکلاء کی مدد کے بارے میں جس کی ضرورت تقریبا پورے سال ہی رہی۔
ای ٹی وی بھارت نے ایڈوکیٹ مجیب الرحمان سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہو رہے احتجاج کے دوران وکلا کا لائرز فار ڈٹینیز نامی گروپ کس طرح سے قانونی مدد فراہم کر رہا تھا۔
ایڈؤکیٹ مجیب الرحمان نے بتایا کہ جب شہریت قانون کی مخالفت کی جا رہی تھی اس دوران دہلی پولیس روز مظاہرین کو روکنے کے لیے نوجوانوں کو حراست میں لے لیا کرتی تھی اسی پریشانی کو دیکھتے ہوئے دہلی کے مختلف علاقوں میں کام کرنے والے وکلاء ایک پلیٹ فارم پر آئے اور ان مظاہرین کو قانونی مدد فراہم کی۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی فسادات 2020: سیکولر روایات پر گہرا زخم
جب بھی احتجاج کیا جاتا تو لائرز فار ڈٹینیز کے کچھ وکلا ان کے ساتھ ہوتے اور دہلی پولیس سے احتجاج کی اجازت دلوانے سے لیکر دیگر قانونی چارہ جوئی بغیر کسی مالی مدد کے کرتے تاکہ عوام اپنے حقوق کے لیے لڑ سکیں۔