ETV Bharat / state

ایڈوکیٹ محمود پراچا کو عدالت سے ملی راحت

author img

By

Published : Mar 27, 2021, 10:40 PM IST

محمود پراچا کا کہنا تھا کہ 'میں نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ ثبوت پولیس کے حوالے کرنے سے میرے مؤکل کی جان خطرے میں پڑسکتی ہے کیونکہ دہلی فسادات میں پولیس بھی مکمل طور پر شامل رہی ہے'۔

mehmood parachamehmood paracha
mehmood paracha

ایڈوکیٹ محمود پراچا نے اپنے دفتر پر دہلی پولیس کی چھاپہ ماری کے خلاف پٹیالہ ہاوس کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی۔ جس میں دہلی پولیس کی جانب سے چھاپہ ماری کو روکنے اور ثبوتوں کو پولیس کے حوالے نہ کرنے کی بات کہی تھی۔

آج محمود پراچا کو پٹیالہ ہاوس کورٹ سے کامیابی ملی ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے محمود پراچا نے بتایا کہ عدالت نے مطالبات سننے کے بعد ان کے حق میں فیصلہ سنایا ہے اور ثبوت کو سیل کر کے انہیں دے دیا ہے۔

ایڈوکیٹ محمود پراچا کو عدالت سے ملی راحت

محمود پراچا کا کہنا تھا 'میں نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ ثبوت پولیس کے حوالے کرنے سے میرے مؤکل کی جان خطرے میں پڑھ سکتی ہے کیونکہ دہلی فسادات میں پولیس بھی مکمل طور پر شامل رہی ہے'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی عدالت نے ایڈوکیٹ محمود پراچا کی اس پٹیشن کو خارج کر دیا تھا جس میں انہوں نے اپنے دفتر میں دہلی پولیس کے چھاپوں کو چیلنج کیا تھا۔ عدالت نے محمود پراچا کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا بلکہ یہ بھی کہا تھا کہ تفتیشی ایجنسی کے ہاتھ نہیں باندھے جاسکتے۔

محمود پراچا دہلی فسادات کی کئی متاثرین کے مقدمات کی پیروی کر رہے ہیں۔ ان میں کچھ ایسے مقدمے بھی ہیں۔ جن میں پولیس کے رول پر سوال اٹھایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے
پہلا مرحلہ: مغربی بنگال میں 79.79 فیصد، آسام میں 72.46 فیصد پولنگ

چیف میٹروپولیٹینٹ مجسٹریٹ پنکج شرما نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا 'تفتیشی افسر کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ بہترین ثبوت اکٹھا کریں'۔

جج کے مطابق تفتیشی افسر کے فیصلوں میں عدالت مداخلت نہیں کر سکتا اور نہ ہی ملزم اسے یہ بتا سکتا ہے کہ وہ کس طرح ثبوت اکٹھا کرے۔

ایڈوکیٹ محمود پراچا نے اپنے دفتر پر دہلی پولیس کی چھاپہ ماری کے خلاف پٹیالہ ہاوس کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی۔ جس میں دہلی پولیس کی جانب سے چھاپہ ماری کو روکنے اور ثبوتوں کو پولیس کے حوالے نہ کرنے کی بات کہی تھی۔

آج محمود پراچا کو پٹیالہ ہاوس کورٹ سے کامیابی ملی ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے محمود پراچا نے بتایا کہ عدالت نے مطالبات سننے کے بعد ان کے حق میں فیصلہ سنایا ہے اور ثبوت کو سیل کر کے انہیں دے دیا ہے۔

ایڈوکیٹ محمود پراچا کو عدالت سے ملی راحت

محمود پراچا کا کہنا تھا 'میں نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ ثبوت پولیس کے حوالے کرنے سے میرے مؤکل کی جان خطرے میں پڑھ سکتی ہے کیونکہ دہلی فسادات میں پولیس بھی مکمل طور پر شامل رہی ہے'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی عدالت نے ایڈوکیٹ محمود پراچا کی اس پٹیشن کو خارج کر دیا تھا جس میں انہوں نے اپنے دفتر میں دہلی پولیس کے چھاپوں کو چیلنج کیا تھا۔ عدالت نے محمود پراچا کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا بلکہ یہ بھی کہا تھا کہ تفتیشی ایجنسی کے ہاتھ نہیں باندھے جاسکتے۔

محمود پراچا دہلی فسادات کی کئی متاثرین کے مقدمات کی پیروی کر رہے ہیں۔ ان میں کچھ ایسے مقدمے بھی ہیں۔ جن میں پولیس کے رول پر سوال اٹھایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے
پہلا مرحلہ: مغربی بنگال میں 79.79 فیصد، آسام میں 72.46 فیصد پولنگ

چیف میٹروپولیٹینٹ مجسٹریٹ پنکج شرما نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا 'تفتیشی افسر کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ بہترین ثبوت اکٹھا کریں'۔

جج کے مطابق تفتیشی افسر کے فیصلوں میں عدالت مداخلت نہیں کر سکتا اور نہ ہی ملزم اسے یہ بتا سکتا ہے کہ وہ کس طرح ثبوت اکٹھا کرے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.