ETV Bharat / state

'این آر سی لاگو کرنے کا مقصد مسلمانوں کو پریشان کرنا ہے'

جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ' این آر سی نے صرف عوام میں خوف و ہراس کا ماحول بنایا ہے، شہری اندراج کی پوری کارروائی کو کالعدم قرار دیا جائے'۔

جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری برائے قومی امور ملک محتشم خان
author img

By

Published : Aug 31, 2019, 9:42 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 12:25 AM IST

قومی شہری رجسٹر ( این آر سی ) کی حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد تقریبا 19 لاکھ شہریوں کی شہریت مشکوک ہونے پر جماعت اسلامی نے سخت رد عمل ظاہر کیا۔

جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری برائے قومی امور ملک محتشم خان

جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری برائے قومی امور ملک محتشم خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ' این آر سی سے صرف وسائل برباد ہوئے، عدالت عظمی کا وقت ضائع ہوا، لوگوں کو پریشانی اٹھانی پڑی، شہری ہونے کے باوجود نفسیاتی خوف میں مبتلا ہیں، اس لئے اسے رد کیا جائے'۔

ایک سوال کے جواب میں جماعت کے سکریٹری نے کہا کہ 'این آر سی لانے کا مقصد صرف وہاں کے مسلم شہریوں کو پریشان کرنا تھا، اکاد کا مسئلہ الگ ہے، لیکن وہاں کے مسلمان شہریوں کے پاس سارے دستاویزات ہیں، وہ وہاں کے شہری تھے اور انہیں ٹارگٹ کرنا مقصد تھا'۔

غیر ملکی شہریوں کی شناخت کی ضرورت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'جو غیر قانونی طریقے سے بھارت میں رہ رہے ہیں وہ بنگلہ دیش کے ہندو مہاجرین ہیں، سرکار انہیں شہریت دینا چاہتی ہے تو دے، ہمیں اعتراض نہیں، لیکن پہلے یہ تسلیم کیا جائے کہ وہ لوگ مسلمان نہیں ہیں ،کیونکہ آسام کا مسلمان بنگلہ دیش سے نہیں آیا، وہ بھارتی شہری ہیں'۔

قومی شہری رجسٹر ( این آر سی ) کی حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد تقریبا 19 لاکھ شہریوں کی شہریت مشکوک ہونے پر جماعت اسلامی نے سخت رد عمل ظاہر کیا۔

جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری برائے قومی امور ملک محتشم خان

جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری برائے قومی امور ملک محتشم خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ' این آر سی سے صرف وسائل برباد ہوئے، عدالت عظمی کا وقت ضائع ہوا، لوگوں کو پریشانی اٹھانی پڑی، شہری ہونے کے باوجود نفسیاتی خوف میں مبتلا ہیں، اس لئے اسے رد کیا جائے'۔

ایک سوال کے جواب میں جماعت کے سکریٹری نے کہا کہ 'این آر سی لانے کا مقصد صرف وہاں کے مسلم شہریوں کو پریشان کرنا تھا، اکاد کا مسئلہ الگ ہے، لیکن وہاں کے مسلمان شہریوں کے پاس سارے دستاویزات ہیں، وہ وہاں کے شہری تھے اور انہیں ٹارگٹ کرنا مقصد تھا'۔

غیر ملکی شہریوں کی شناخت کی ضرورت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'جو غیر قانونی طریقے سے بھارت میں رہ رہے ہیں وہ بنگلہ دیش کے ہندو مہاجرین ہیں، سرکار انہیں شہریت دینا چاہتی ہے تو دے، ہمیں اعتراض نہیں، لیکن پہلے یہ تسلیم کیا جائے کہ وہ لوگ مسلمان نہیں ہیں ،کیونکہ آسام کا مسلمان بنگلہ دیش سے نہیں آیا، وہ بھارتی شہری ہیں'۔

Intro:این آر سی ناکام ، اسے رد کیا جائے : جماعت اسلامی
جماعت اسلامی کا سخت بیان، این آر سی نے صرف عوام میں خوف و ہراس کا ماحول بنایا ہے، شہری اندراج کے پورے پروسس کو کالعدم قرار دیا جائے
نئی دہلی

قومی شہری رجسٹر ( این آر سی ) کی حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد تقریبا 20 لاکھ شہریوں کی شہریت مشکوک ہونے پر جماعت اسلامی نے سخت رد عمل ظاہر کیا۔
جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری برائے قومی امور ملک محتشم خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوۓ کہا کہ این آر سی سے صرف وسائل برباد ہوا، عدالت عظمی کا وقت ضائع ہوا، لوگوں کو پریشانی اٹھانی پڑی، شہری ہونے کے باوجود نفسیاتی خوف میں مبتلا ہیں، اس لئے اسے رد کیا جائے ۔
ایک سوال کے جواب میں جماعت کے سکریٹری نے کہا کہ این آر سی لانے کا مقصد صرف وہاں کے مسلم شہریوں کو پریشان کرنا تھا، اکا دکا مسئلہ الگ ہے، لیکن وہاں کے مسلمان شہریوں کے پاس سارے دستاویزات ہیں، وہ وہاں کے شہری تھے اور انہیں ٹارگٹ کرنا مقصد تھا۔
ناجائز شہریوں کی تشخیص کی ضرورت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو ناجائز طریقہ سے بھارت میں رہ رہے ہیں وہ بنگلہ دیش کے ہندو مہاجرین ہیں، سرکار انہیں شہریت دینا چاہتی ہے تو دے، ہمیں اعتراض نہیں، لیکن پہلے یہ تسلیم کیا جائے کہ وہ لوگ مسلمان نہیں ہیں ،کیونکہ آسام کا مسلمان بنگلہ دیش سے نہیں آیا، وہ ہندوستانی شہری ہیں ۔



Body:@


Conclusion:
Last Updated : Sep 29, 2019, 12:25 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.