ETV Bharat / state

Delhi govt moves SC against Centre's ordinance دہلی حکومت افسران کے تبادلوں و تقرریوں سے متعلق آرڈیننس کے خلاف سپریم کورٹ پہنچی

author img

By

Published : Jun 30, 2023, 7:18 PM IST

دہلی حکومت نے افسران کے ٹرانسفرز اور پوسٹنگ پر مرکزی حکومت کے آرڈیننس کو چیلنج کیا ہے۔ دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت نے مرکزی حکومت کے آرڈیننس کوغیر آئینی قرار دیا ہے۔ Delhi govt moves SC against Centre's ordinance

AAP Government moves Supreme court against centre's Delhi ordinance
دہلی حکومت افسران کے ٹرانسفر پوسٹنگ سے متعلق آرڈیننس کے خلاف سپریم کورٹ پہنچی

نئی دہلی: دہلی حکومت نے اسکے محکمہ جات میں افسران کے تبادلوں اور تقرریوں (ٹرانسفراینڈ پوسٹنگ) پر مرکزی حکومت کے آرڈیننس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ 19 مئی کو مرکزی حکومت نے ایک آرڈیننس لایا تھا، جس کے بعد دہلی میں افسران کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا حق منتخب حکومت کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ 11 مئی کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ منتخب حکومت کو دہلی میں افسران کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ دہلی حکومت کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ مرکزی حکومت کا آرڈیننس غیر آئینی ہے۔ اس لیے اس پر فوری پابندی لگائی جائے۔

اروند کیجریوال کی زیرقیادت عام آدمی پارٹی (اے اے پی) حکومت نے دہلی میں انتظامی خدمات کی بے ضابطگی سے متعلق مرکز کے آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ مرکز نے 19 مئی کو آرڈیننس متعارف کرایا تھا۔ اس کے تحت دہلی میں گروپ-اے کے افسران کے تبادلے اور تعیناتی کے لیے ایک اتھارٹی بنائی گئی ہے۔ عام آدمی پارٹی حکومت نے اسے افسران کی خدمات پر کنٹرول سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بتایا ہے۔

دہلی کی اروند کیجریوال حکومت کا کہنا ہے کہ اگرچہ وزیر اعلیٰ کو مرکز کی طرف سے تشکیل دی گئی اتھارٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے، لیکن اس میں دو دیگر ارکان کو شامل کیا گیا ہے۔ ایک ہوم سیکرٹری اور دوسرا چیف سیکرٹری اس اتھارٹی کے ممبر ہوں گے۔ افسر کی ٹرانسفر پوسٹنگ کا فیصلہ اکثریت کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ یعنی اگر دونوں افسران کسی بھی افسر کے تبادلے کے خلاف ہیں تو اس کے بعد وزیر اعلیٰ کچھ نہیں کر سکیں گے۔ آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی کی طرف سے لیا گیا فیصلہ حتمی نہیں ہوگا۔ اس کے بعد اتھارٹی کے فیصلے سے لیفٹیننٹ گورنر کو آگاہ کیا جائے گا۔ حتمی فیصلہ صرف لیفٹیننٹ گورنر ہی لیں گے۔

مزید پڑھیں:

نئی دہلی: دہلی حکومت نے اسکے محکمہ جات میں افسران کے تبادلوں اور تقرریوں (ٹرانسفراینڈ پوسٹنگ) پر مرکزی حکومت کے آرڈیننس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ 19 مئی کو مرکزی حکومت نے ایک آرڈیننس لایا تھا، جس کے بعد دہلی میں افسران کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا حق منتخب حکومت کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ 11 مئی کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ منتخب حکومت کو دہلی میں افسران کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ دہلی حکومت کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ مرکزی حکومت کا آرڈیننس غیر آئینی ہے۔ اس لیے اس پر فوری پابندی لگائی جائے۔

اروند کیجریوال کی زیرقیادت عام آدمی پارٹی (اے اے پی) حکومت نے دہلی میں انتظامی خدمات کی بے ضابطگی سے متعلق مرکز کے آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ مرکز نے 19 مئی کو آرڈیننس متعارف کرایا تھا۔ اس کے تحت دہلی میں گروپ-اے کے افسران کے تبادلے اور تعیناتی کے لیے ایک اتھارٹی بنائی گئی ہے۔ عام آدمی پارٹی حکومت نے اسے افسران کی خدمات پر کنٹرول سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بتایا ہے۔

دہلی کی اروند کیجریوال حکومت کا کہنا ہے کہ اگرچہ وزیر اعلیٰ کو مرکز کی طرف سے تشکیل دی گئی اتھارٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے، لیکن اس میں دو دیگر ارکان کو شامل کیا گیا ہے۔ ایک ہوم سیکرٹری اور دوسرا چیف سیکرٹری اس اتھارٹی کے ممبر ہوں گے۔ افسر کی ٹرانسفر پوسٹنگ کا فیصلہ اکثریت کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ یعنی اگر دونوں افسران کسی بھی افسر کے تبادلے کے خلاف ہیں تو اس کے بعد وزیر اعلیٰ کچھ نہیں کر سکیں گے۔ آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی کی طرف سے لیا گیا فیصلہ حتمی نہیں ہوگا۔ اس کے بعد اتھارٹی کے فیصلے سے لیفٹیننٹ گورنر کو آگاہ کیا جائے گا۔ حتمی فیصلہ صرف لیفٹیننٹ گورنر ہی لیں گے۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.